بھارت میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی فتوحات کا سلسلہ جاری ہے، گرین شرٹس نے دوسرے میچ میں سری لنکا کو چھ وکٹ کے مارجن سے شکست دے کر مسلسل دوسری کامیابی حاصل کرلی اور سب سے زیادہ رنز کے کامیاب تعاقب کا ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔
حیدرآباد دکن میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا نے اس میچ میں پہلے کھیلتے ہوئے نو وکٹ کے نقصان پر 344 رنز اسکور کیے تھے جس کے جواب میں پاکستان نے ہدف دس گیندوں قبل ہی چار وکٹ کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان نے آئرلینڈ کو ورلڈ کپ میچ کی دوسری اننگز میں سب سے زیادہ رنز کے کامیاب تعاقب کے ریکارڈ سے محروم کردیا، آئرش ٹیم نے 2011 میں انگلینڈ کو اپ سیٹ کرکے یہ ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔
یہ ورلڈ کپ ایونٹس میں پاکستا ن کی سری لنکا کے خلاف مسلسل آٹھویں کامیابی ہے، سری لنکا کی ٹیم گرین شرٹس کے خلاف میگا ایونٹ میں ایک بھی میچ نہیں جیت سکی ہے۔
اس میچ میں کامیابی سے پاکستان کو دو قیمتی پوائنٹس مل گئے ہیں جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر اس نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی ہے ، اس وقت نیوزی لینڈ اور پاکستان دونوں کے چار چار پوائنٹس ہیں، بہتر رن ریٹ کی وجہ سے کیوی ٹیم پہلی پوزیشن پر ہے۔
آج ایونٹ میں ایک میچ کھیلا جائے گا جس میں میزبان بھارت اور افغانستان کی ٹیمیں نئی دلی میں مدمقابل ہوں گی، اس میچ میں فتح بھارت کو ٹاپ تھری پوزیشن میں پہنچا دے گی، جس کے بعد 14 اکتوبر کو اس کا سامنا پاکستان سے ہوگا۔
سری لنکا کی جانب سے دو بلے بازوں کی سینچریاں ، نو وکٹ پر 344 رنز بنائے
پاکستان کے خلاف میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن اسے کوشال پریرا کی صورت میں پہلا نقصان دوسرے ہی اوور میں اٹھانا پڑا جب وہ بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے، اس کے بعد پتھوم نسانکا اور کوشال مینڈس نے اننگز کو سنبھالا اور 16 اوورز سے بھی کم وقت میں دوسری وکٹ کی شراکت میں 102 رنز جوڑے۔
جب اوپنر پتھوم نسانکا 51 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو سماراوکراما نے مینڈس کے ساتھ رنز بنانے کے سلسلے کو آگے بڑھایا، دونوں کھلاڑیوں نے پاکستانی پیسرز اور اسپنرز کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اپنائی اور سینچریاں اسکور کیں۔
کوشال مینڈس صرف 77 گیندوں پر 122 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جب کہ سماراوکراما نے 89 گیندوں پر 108 رنز کی اننگز کھیلی۔ان دونوں کے آؤٹ ہونے کے بعد وکٹیں گرنے کا ایسا سلسلہ جاری ہوا جو آخری اوور میں نو وکٹوں کے نقصان پر 344 رنز پر تھما۔
پاکستان کی جانب سے سب سے کامیاب بالر حسن علی رہے جنہوں نے 71 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، حارث روؤف نے دو اور شاہین آفریدی نے ایک وکٹ حاصل کی لیکن دونوں کافی مہنگے ثابت ہوئے۔
دونوں فرنٹ لائن اسپنرز شاداب خان اور محمد نواز کو بھی اپنی ایک ایک وکٹ کے لیے بالترتیب 55 اور 62 رنز دینا پڑے۔
گراؤنڈ میں پاکستان کی مایوس کن فیلڈنگ کی وجہ سے سری لنکن بلے بازوں نے خوب فائدہ اٹھایا، امام الحق اور شاہین شاہ آفریدی نے میچ کے آغاز میں ہی دو نسبتا آسان کیچز گرائے جس کا نقصان ٹیم کو اٹھانا پڑا۔
پاکستان کی کامیابی میں عبداللہ شفیق ، محمد رضوان کا ہاتھ، کئی نئے ریکارڈز بنے
پاکستان نے آج کے میچ کے لیے آؤٹ آف فارم فخر زمان کی جگہ عبداللہ شفیق کو موقع دینے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا، امام الحق کے صرف 12 اور بابر اعظم کے صرف 10 رنز بنانے کے بعد انہوں نے اپنے پانچویں ون ڈے میچ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور محمد رضوان کے ساتھ اننگز کو سنبھالا۔
دو وکٹیں گرنے کے باوجود عبداللہ شفیق اور محمد رضوان نے رنز بنانے کے سلسلے کو آگے بڑھایا اور مزید کسی نقصان کے اسکور کو 231 تک پہنچایا۔
پہلے عبداللہ شفیق نے 97 گیندوں پر اپنی پہلی ون ڈے سینچری اسکور کی، اس کے بعد محمد رضوان نے بھی اتنی ہی گیندوں پر 100 کا ہندسہ عبور کیا۔
اپنے ورلڈ کپ ڈیبیو میچ میں عبداللہ شفیق نے 103 گیندوں کا سامنا کرکے 113 رنز بنائے جس میں تین چھکے اور دس چوکے شامل تھے، اس کارکرددگی کے ساتھ ہی وہ ورلڈ کپ کے پہلے ہی میچ میں سینچری بنانے والے پہلے پاکستانی بھی بن گئے۔
محمد رضوان کے ساتھ انہوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 176 رنز جوڑے، عبداللہ شفیق کے آؤٹ ہوتے ہی سعود شکیل کریز پر آئے اور انہوں نے محمد رضوان کے ساتھ 95 رنز کی شراکت قائم کی جس نے پاکستان کو کامیابی کی راہ پر گامزن کیا۔
پاکستانی وکٹ کیپر نے پاؤں میں تکلیف کے باوجود اپنی اننگز جاری رکھی اور 121 گیندوں پر تین چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے 131 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔
آخری اوورز میں افتخار احمد کے دس گیندوں پر 22 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے پاکستان کو ریکارڈ چیس کا مالک بنادیا، اس سے قبل کسی بھی ٹیم نے آئی سی سی ورلڈ کپ کی دوسری اننگز میں 345 رنز کے ہدف کا کامیابی سے تعاقب نہیں کیا تھا۔
سن 2011 میں آئرلینڈ نے 329 رنز بناکر انگلینڈ کو اپ سیٹ شکست دی تھی، اس میچ میں کیون او برائن نے صرف 50 گیندوں پر اس وقت کی تیز ترین سینچری بنائی تھی۔
عبداللہ شفیق نے جہاں ورلڈ کپ ڈیبیو پر سینچری اسکور کی وہیں محمد رضوان بھی میگا ایونٹ میں سینچری بنانے والے دوسرے پاکستانی وکٹ کیپر بن گئے، اس سے قبل 2015 میں سرفراز احمد ورلڈ کپ میں سینچری بناکر یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔
پاکستان اور سری لنکا کی جانب سے دو دو بلے بازوں کی سینچریاں بھی ایک انوکھا ریکارڈ ہے، اس سے قبل کسی بھی ورلڈ کپ مقابلے میں مجموعی طور پر تین سے زیادہ سینچریاں اسکور نہیں ہوئیں۔
ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں بھی ایسا صرف تیسری بار ہوا، سب سے پہلے 1998 میں لاہور کے مقام پر پاکستان اور آسٹریلیا کے ون ڈے میچ میں ایسا ہوا تھا۔
دوسری مرتبہ 2013 میں ناگپور میں آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل میں چار سینچریاں اسکور ہوئی تھیں۔
فورم