رسائی کے لنکس

عدم استحکام ملک کے مفاد میں نہیں: آصف غفور


پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور (فائل فوٹو)
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور (فائل فوٹو)

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ عدم استحکام کسی بھی صورت ملک کے مفاد میں نہیں اور اُن کے بقول اس صورت حال کو سب اداروں کو مل کر ٹھیک کرنا چاہیئے۔

فوج کے ترجمان نے یہ بات جمعرات کو نیوز کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہی جس میں اُن سے پوچھا گیا تھا کہ امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے حکومتی معاملات میں استحکام کا خواہاں ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’’اس عدم استحکام کو سب سے پہلے ہم نے خود ہی ٹھیک کرنا ہے اور سب اداروں کو آپس میں مل کر ٹھیک کرنا چاہیئے۔۔۔ کسی اور کو یہ کہنا کا موقع ہی کیوں ملے کہ یہ عدم استحکام ہے اور پاکستان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔۔۔ ہمیں بھی پتا ہے کہ عدم استحکام کسی بھی ملک کے اچھے مستقبل کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔‘‘

اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں نہیں ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور سے جب ایک سوال میں پوچھا گیا کہ امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے دہشت گردوں سے رابطے ہیں۔

اس پر پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’’لنک (رابطے) ہونا ایک بات ہے اور اسپورٹ (مدد ہونا) دوسری بات ہے۔۔۔ دنیا کی کسی ایک انٹیلی جنس ایجنسی کا نام بتائیں جس کے لنکس (رابطے) نہیں ہیں۔۔۔۔ لنکس اگر آپ خطرے کو ختم کرنے کے لیے کریں تو وہ ایک مثبت چیز ہے۔‘‘

رواں ہفتے راولپنڈی میں ہونے والی خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد فوج کی طرف سے کوئی بیان جاری نہ کیے جانے پر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’’خاموشی بھی اظہار کا ایک طریقہ ہے۔‘‘

میجر جنرل آصف غفور نے ایک سوال کے جواب میں اس تاثر کو بھی رد کیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف مقدمات میں فوج کا کسی طرح کا کوئی کردار ہے۔

’’یہ تاثر دینا کہ فوج کے اس کے پیچھے یا مارشل لگانا چاہتا ہے، ان چیزوں کے بارے میں بات تک نہیں کرنی چاہیئے۔۔۔۔ پاکستان کی افواج کے لیے سب پہلی (ذمہ داری) اس ملک کی حفاظت ہے۔۔۔ آرمی چیف نے کہا بھی ہے کہ اس کی کنجی قانون اور آئین کی عمل داری میں ہے جو ہم سب پر لازم ہے۔‘‘

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا گزشتہ ہفتے ہونے والا دورہ افغانستان مثبت رہا جس میں اُنھوں نے دلائل کے ساتھ پاکستان کو موقف پیش کیا۔

’’آرمی چیف کی صدر اشرف غنی سے ڈیڑھ گھنٹہ ون آن ون ملاقات ہوئی۔ بعد میں وفود کی سطح پر بھی بات چیت ہوئی۔۔۔۔ جو اچھی چیز ہوئی اس ملاقات کے بعد کوئی منفی بیان نہیں آیا۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں میں فروغ سے صورت حال مزید بہتر ہو گی۔

XS
SM
MD
LG