کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر اعتماد سازی کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے پاک بھارت ورکنگ گروپ کا اجلاس 18 جولائی کو نئی دہلی میں ہوگا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ کے مطابق اجلاس میں لائن آف کنٹرول پر سفر اور تجارت کی موجودہ سہولتوں کو مضبوط کرنے اور ان میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ اضافی اقدامات لینے کے لیے مشترکہ طور پر سفارشات تیار کی جائیں گی۔
جمعرات کو دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کا فیصلہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے درمیان بات چیت میں کیا گیا تھا تاکہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے آرپار اعتماد سازی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین وزرائے خارجہ کی ملاقات کے لیے شیڈول کا تعین دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات میں کیا جائے گا، جس کے لیے سفارتی ذرائع سے تاریخوں کو حتمی شکل دینے کا کام جاری ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ سطح کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ حنا ربانی کھر کریں گی۔
پاک امریکہ تعلقات کی موجودہ نوعیت کے بارے میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ دو طرفہ رابطے برقرار ہیں اور دونوں ملکوں کی کوشش ہے کہ اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے جو رک چکا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ دو روز قبل انسداد دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون پر اسلام آباد میں بات چیت کی گئی جبکہ کئی دیگر موضاعات پر بھی حال ہی میں اجلاس ہو چکا ہے۔
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ یہ کوششیں پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت کی عکاس ہیں اور خود امریکی عہدے دار بھی ان تعلقات کی اہمیت کا اعتراف کرچکے ہیں۔’’بجائے کسی انفرادی شخص کے منفی بیان پر توجہ دینے کے پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات میں لاتعداد مثبت پہلوؤں پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا چاہے گا۔‘‘