ایرانی وزیر خارجہ اکبر صالحی نے جمعرات کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی جس میں ایران سے پاکستان کو قدرتی گیس اور بجلی کی برآمد کے منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے مسٹر گیلانی کو بتایا کہ اُن کا ملک اپنے علاقے میں گیس پائپ لائن بچھانے کا کام آئندہ سال کے وسط تک مکمل کر لے گا۔
اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اپنے موجودہ نیشنل گرڈ کو ایران سے منسلک کر سکتا ہے تو اُن کا ملک فوری طور پر 1,000 میگا واٹ بجلی بر آمد کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تجارت، مواصلات اور اقصادی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر بات چیت کی، جب کہ دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر مسٹر گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ایک نئی حکمت عملی پر گامزن ہے اور اس سلسلے میں ایران، افغانستان، بھارت، چین، روس اور وسط ایشیائی ریاستوں سے روابط میں اضافہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم کے بقول ’’اگر کسی ملک کے اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات ہوں تو اسے دور دراز کے ملکوں کی حمایت کی ضرورت نہیں رہے گی۔‘‘ مسٹر گیلانی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن مبصرین کے خیال میں بظاہر ان کا اشارہ پاکستان کے مغربی اتحادیوں خصوصاً امریکہ کی طرف تھا جس کے ساتھ سفارتی تعلقات ان دنوں کشیدگی کا شکار ہیں۔