پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پیر کو تہران میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے مذاکرات کیے جِن کا مقصد باہمی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
مسٹر گیلانی ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ مذاکرات کے بعد، اُنھوں نے بتایا کہ فریقین نے ہمہ جہت تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، جِس میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی، تجارت، معیشت اور ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ شامل ہیں۔
اتوار کے روز ایران نےپاکستان میں حالیہ سیلابوں کی زد میں آنے والے لوگوں کی امداد کے لیے دس کروڑ ڈالر کی دینے کا وعدہ کیا، جِس پر وزیر اعظم گیلانی نےحکومتِ ایران اورایرانی لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
حالیہ دِنوں میں ایران اور پاکستان نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں، جب کہ دونوں ملکوں کے عہدے داروں نےدوروں کا تبادلہ کیا ہے۔
جون اور جولائی میں صدر آصف علی زرداری نے تہران کا دورہ کیا، جب کہ ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے گذشتہ ہفتے اسلام آباد کا دو روزہ دورہ کیا جس کے دوران گیس پائپ لائن کی تعمیر پر گفتگو ہوئی ، جس کی رو سے پاکستان ہمسایہ ایران سے توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے قدرتی گیس درآمد کرے گا۔
ساڑھے سات ارب ڈالرلاگت کے اِس منصوبے کے ذریعے ایران کی جنوبی پارس گیس فیلڈ کو پاکستان کے بلوچستان اور سندھ صوبوں سے منسلک کیا جائے گا۔ اِس منصوبے پر کئی طرح کی تاخیرہوئی ہے ۔امریکہ پراجیکٹ کی مخالفت کرتا ہے، جِس نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں شبہات کی بنا پر اُس کے خلاف معاشی تعزیرات عائد کر رکھی ہیں۔
پاکستانی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ پائپ لائن بچھانے کے اِس مجوزہ منصوبے کی بدولت ، سنہ 2015 کے وسط تک اُسے روزانہ 2.1کروڑ مکعب میٹر گیس دستیاب ہوگی۔