وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بہتر دو طرفہ تعلقات کے لیے اوباما انتظامیہ اور امریکی کانگریس کو پاکستانی عوام کی رائے کا خیال رکھنا ہو گا۔
منگل کو اسلام آباد میں امریکی کانگریس کے ایک پانچ رکنی وفد کی وزیر اعظم گیلانی سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے مطابق پاکستانی رہنما کا کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستانی عوام کی رائے کا احترام باہمی اعتماد اور مشترکہ مفاد کی بنیاد پر دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔”امریکہ کی پاکستان میں موجودگی بطور امن و خوشحالی کا سبب نظر آنی چاہیئے۔“
دونوں ملکوں میں ایک دوسرے کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان میں رونما ہونے والے بعض واقعات کو امریکہ میں بڑھا چڑھا کر منفی انداز میں پیش کرنے سے عوام میں ردعمل جنم لیتا ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستانی اور امریکی رہنماؤں کی ملاقات میں دہشت گردی کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے مشترکہ دشمن کو شکست دینے کے لیے امریکہ سے تعاون کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔
القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف دو مئی کو ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی آپریشن کی وجہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے لیکن اس واقعے کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سمیت متعدد اعلیٰ عہدے داروں کی پاکستانی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقتوں میں طرفین نے اعتراف کیا کہ کشیدگی کے باوجود دوطرفہ روابط درست سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ”اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے، القاعدہ اور اس سے منسلک دیگر تنظیموں کے خلاف مشترکہ کارروائی، اور پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت مختلف شعبوں میں پیش رفت کی ضرورت ہے۔“
اُنھوں نے واضح کیا کہ پاکستان تجارت کو امداد پر ترجیح دیتا ہے اور وہ امریکہ کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کا خواہاں ہے تاکہ اقتصادی سرگرمیوں اور خاص طور پر شورش زدہ علاقوں میں بے روزگاری اور غربت جیسے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے۔
بات چیت میں رواں ہفتے افغان صدر حامد کرزئی کے اسلام آباد کے متوقع دورے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر کرزئی یہ دورہ افغانستان میں شروع کیے گئے مفاہمتی عمل کو فروغ دینے کے لیے پاک افغان مشترکہ کمیشن کے افتتاحی اجلاس اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی راہداری کے معاہدے پر عمل درآمد کے آغاز کے موقع پر کر رہے ہیں۔
سرکاری بیان کے مطابق امریکی وفدنے پاکستانی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ امریکی کانگریس میں قومی خسارہ اور بیرونی امداد کی فراہمی کم کرنے کے مطالبات کے باوجود اُن کا ملک پاکستان کی مالی اعانت جاری رکھے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کے اس موقف سے متفق ہیں کہ دوطرفہ تعلقات کے لیے امریکہ کو انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں میں پاکستان کی مدد کرنا ہو گی اور اس ملک کے عوام کو اپنے خلوص کا یقین دلانا ہوگا۔
امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ”اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے، القاعدہ اور اس سے منسلک دیگر تنظیموں کے خلاف مشترکہ کارروائی، اور پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت مختلف شعبوں میں پیش رفت کی ضرورت ہے۔“
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1