پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے سلسلے میں بات چیت کا تازہ ترین دور منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس میں انسدا د دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استداد کار بڑھانے میں تعاون، اور خاص طو رپر دیسی ساختہ بم حملوں کو روکنے پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
ایک روزہ اجلاس کے پہلے دور میں پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک جب کہ امریکی وفد کی سربراہی محکمہ خارجہ کے معاون سیکرٹری برائے بین الاقوامی قانون اور انسداد منشیات ولیم براؤن فیلڈ نے کی۔
بات چیت کے اختتام پر مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں رحمن ملک نے کئی ماہ کے تعطل کے بعد پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قریبی تعاون چاہتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ دیسی ساختہ بم دہشت گردوں کا سب سے موثر ہتھیار بن چکا ہے اور اس ہتھیار کی تیاری کو روکنے سمیت دیگر پہلوؤں پر امریکہ عہدیداروں سے تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
رحمن ملک کے بقول پاکستان میں دیسی ساختہ بم حملوں میں گیارہ ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ لگ بھگ 25 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
رحمن ملک نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اتحادی کے طور پر لڑرہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اس عمل میں ایک دوسرے کا موقف سمجھنے میں کچھ مسائل ہو سکتے ہیں لیکن وہ تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
امریکی وفد کے سربراہ ولیم براؤن فیلڈ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے بہت سے مشترکہ مفادات اور اہداف ہیں جن کے حصول کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔
ولیم براؤن فیلڈ نے کہا کہ اس مذاکرات سے اُن مقاصد کے حصول میں مدد ملے گی جو دونوں ممالک کے عوام کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔
حالیہ مہینوں میں پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے سلسلے میں رابطے بھی متاثر ہوئے تھے۔ دونوں ملکوں کے روابط میں تناؤ کی وجہ رواں سال کے اوائل میں خفیہ ایجنسی سی آئی اے سے نجی حیثیت میں منسلک امریکی ریمنڈ ڈیوس کی لاہور میں گرفتاری اور پھر دو مئی کو شمالی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مفرور رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کمانڈوز کی یک طرفہ کارروائی تھی۔
وزرائے خارجہ کی سطح پر پاک امریکہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا آغاز گزشتہ سال مارچ میں ہوا تھا، جب کہ اس سے قبل یہ مذاکرات سیکرٹری خارجہ کی سطح پر ہوا کرتے تھے۔ دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں سے متعلق معاملات پر بات چیت کے لیے 13 ورکنگ گروپ تشکیل دے رکھے ہیں۔