پاکستان کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ان کا ملک امریکی حکومت سے ہر سطح پر بات چیت میں انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی میں ڈرون حملوں کے استعمال کی مخالفت کرتا آیا ہے۔
ہفتہ کو لاہور میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ان حملوں سے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کی کوششیں متاثر ہورہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا موقف ہمیشہ دو ٹوک رہا ہے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں سب سے زیادہ جانی و مالی قربانیاں پاکستان کی ہیں۔
انھوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب قبائلی علاقے شمالی وزیرستان اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں مبینہ امریکی ڈرون حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ ان حملوں کا ہدف ایسے عناصر بنے ہیں جن کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ وہ سرحد پار افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملوں سمیت دیگر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے سابق افغان صدر اور اعلیٰ مصالحت کار برہان الدین ربانی کے قتل کی تحقیقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان تحقیقات میں افغانستان کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ترکی میں ہونے والے سہ فریقی سربراہ اجلاس میں ایک حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا جاچکا ہے۔