رسائی کے لنکس

زلزلے کے آٹھ سال بعد بھی تعمیر نو کے سینکڑوں منصوبے نامکمل


دو ہزار سے زائد منصوبوں پر کام جاری ہے جب کہ وسائل کی کمی کے باعث تقریباً سات سو منصوبوں پر ابھی تک کام کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔

پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ اکتوبر 2005ء کو آنے والے ہولناک زلزلے کو گزرے منگل کو آٹھ سال مکمل ہوگئے لیکن اب بھی زلزلہ زدہ علاقوں میں بحالی و تعمیر نو کے سینکڑوں منصوبے یا تو زیر تکمیل ہیں یا پھر ان پر سرے سے کام کا آغاز ہی نہیں ہوا۔

اس زلزلے میں 75 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے اور رہائشی و تجارتی املاک سمیت تعلیمی اداروں، دفاتر اور بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔

7.6 شدت کے اس زلزلے کا مرکز پاکستانی کشمیر میں چیلہ بانڈی کے مقام پر تھا اور اس کی تباہی سے بری طرح متاثر ہونے والے زیادہ تر علاقے کشمیر ہی کے تھے۔

زلزلے سے بحالی و تعمیر نو کے ریاستی ادارے سیرا کے مطابق متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے آٹھ ہزار میں سے پانچ ہزار منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور دو ہزار سے زائد منصوبوں پر کام جاری ہے جب کہ وسائل کی کمی کے باعث تقریباً سات سو منصوبوں پر ابھی تک کام کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔

سیرا کے سربراہ سردار محمد رحیم نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تین سو منصوبے مکمل کیے گئے جن میں 103 اسکول بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں 2800 اسکولوں کی تعمیر کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے اب تک 1172 اسکول ہی بنائے جا سکے ہیں جب کہ نو سو کی تعمیر جاری ہے۔

’’گزشتہ مالی سال ہمیں 1289 ملین روپے ملے جب کہ اس کے بعد بھی ایک ارب ساٹھ کروڑ کی لائبیلٹی ہے تو اگر یہ مل جاتے ہیں تو میں یقین دلاتا ہوں کہ دسمبر 2014ء تک 1813 منصوبوں میں سے 1300 مکمل کردوں گا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ فنڈز کی مکمل فراہمی پر تمام منصوبے دسمبر 2015ء تک مکمل کر لیے جائیں گے۔

دریں اثناء منگل کو زلزلے کی آٹھویں برسی کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پاکستانی کشمیر میں دعائیہ تقاریب کا اہتمام کیا گیا جس میں آٹھ اکتوبر کے خوفناک زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے اس موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت متاثرین کی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ قدرتی آفات کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے نمٹنے کے قومی ادارے سمیت دیگر فریقوں کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
XS
SM
MD
LG