پاکستان کی وزارتِ تجارت کے مطابق گذشتہ ماہ برآمدات کا حجم دو ارب 32 کروڑ ڈالر رہا جو ملک کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔
منگل کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق یہ حجم جنوری 2010ء میں کی گئی برآمدات کے مقابلے میں 38 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے تجارت امین فہیم نے اس کامیابی پر کاروباری شخصیات اور بر آمد کندگان کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رفتار سے پیش رفت کرتے ہوئے ملک رواں مالی سال کے لیے طے کردہ 21 ارب ڈالر سے زائد کا برآمدی ہدف آسانی سے حاصل کر لے گا۔
پاکستان کو اس وقت سنگین اقتصادی مسائل کا سامنا ہے جن میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ ملکی معیشت کا دارومدار نومبر 2008ء میں عالمی مالیاتی فنڈ سے طے پانے والے معاہدے کے تحت قسطوں کی شکل ملنے والے 11 ارب ڈالر سے زائد قرضے پر ہے۔
قرضے کی فراہمی سے متعلق شرائط میں ملک میں ٹیکس اصلاحات شامل ہیں جو عوام اور حزب اختلاف کی طرف سے شدید مخالفت کے باعث تاحال نہیں کی جا سکی ہیں اور ماہرین کی رائے میں اس کی وجہ سے قرضے کی آئندہ قسط کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔