پاکستان میں حکومت کی طرف سے کیے جانے والے متعدد اقدامات کی وجہ سے گزشتہ برس کی نسبت رواں سال اقتصادی شرح نمو میں اضافہ کی توقع ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے۔
رواں ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2014ء میں اقتصادی شرح نمو گزشتہ تین سالوں کی اوسط شرح یعنی 3.7 فیصد سے بڑھ کر 4.1 تک پہنچ گئی جب کہ رواں برس توقع ہے کہ یہ 5.1 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
مزید برآں پاکستان میں افراط زر اور بجٹ خسارے میں کمی کے علاوہ زرمبادلہ کے ذخائر میں قابل ذکر اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں اس ساری پیش رفت کو حکومت کی طرف سے خاص طور پر توانائی کی قلت اور بنیادی ڈھانچے کے دیگر مسائل کو دور کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک کی معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور موجودہ حکومت اپنے دور اقتدار میں ان تمام مسائل کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس انتظامات کرے گی جن سے گزشتہ برسوں میں ملک کو مختلف بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اقتصادی امور کے ماہر عابد سہلری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے رپورٹ کو پاکستان کے لیے خوش آئند تو قرار دیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کے ثمرات کو جب تک نچلی سطح تک پہنچانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو یہ شرح نمو زیادہ عرصے تک پائیدار نہیں رہ سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر زراعانت کی مد میں دی جانے والی رقوم کو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں لگا کر روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں تو اس سے شرح نمو میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
مبصرین بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کے مزید فروغ کے لیے اقتصادی اشاریوں کو بہتر کرنے کے علاوہ ملک میں سلامتی کی خدشات کو بھی دور کرنا ہوگا۔
ملک میں امن و امان کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے گزشتہ سال سے پاکستانی فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے شدت پسندوں و دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس کے بعد گو کہ متعدد ہلاکت خیز واقعات تو رونما ہوئے ہیں لیکن ماضی کی نسبت امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری دیکھی گئی ہے۔