رسائی کے لنکس

سیاسی جماعتوں کی برتری کے دعوے، نتائج کی تاخیر پر تنقید


پاکستان میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جمعے کو بھی جاری ہے جب کہ مختلف سیاسی جماعتیں برتری حاصل کرنے اور آئندہ حکومت سازی کے لیے مطلوبہ نشستیں ملنے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔

انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے 18 گھنٹے کے بعد بھی مکمل نتائج سامنے نہ آنے پر الیکشن کمیشن پر تنقید کی جا رہی ہے۔

ملک بھر میں آٹھ فروری کو قومی اسمبلی کی 266 سے 265 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے چیف سیکرٹریز، ڈی آر اوز اور صوبائی الیکشن کمشنرز سے ذاتی طور پر فون پر رابطہ کیا اور سخت ہدایت کی کہ نتائج کے فوری اعلان کو یقینی بنایا جائے۔

البتہ ان کی سخت ہدایات کے باوجود مکمل نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت کی پوزیشن مضبوط ہے۔ وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) ہی حکومت بنائے گی۔

ان کے بقول، مسلم لیگ (ن) کے انتخابی سیل میں نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز نہ ہونے کی بنا پر نتائج کے حصول میں دقت پیدا ہوئی۔

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حمایت یافتہ لگ بھگ 150 آزاد امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیریسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف وفاق، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومت بنائے گی۔

انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں یہ الزام بھی لگایا کہ نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتخابات کے بعد نتائج رات دو بجے تک آنا ضروری تھے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے جلد از جلد انتخابی نتائج جانے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نتائج سامنے آنے کا سلسلہ انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ البتہ ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار اور وہ آزاد امیدوار جن کی پیپلز پارٹی نے حمایت کی تھی وہ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔

ایک جانب جہاں بعض سیاسی جماعتیں برتری کا دعویٰ کر رہی ہیں وہیں نتائج کی تاخیر پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ کل شام پانچ بجے پولنگ ختم ہوئی کئی گھنٹے گزر گئے لیکن مکمل انتخابی نتائج نہیں آئے۔ آج صبح 10 بجے تک نتائج سامنے لانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے سوال بھی اٹھایا کہ پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟

انسانی حقوق کے کارکن اور انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لینے والے امیدوار جبران ناصر کا کہنا تھا کہ پولنگ کے بعد نتائج روکنے اور فارم 45 کی کاپی دینے میں مشکلات کھڑی کرنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ بعض مقامات پر ووٹوں کی گنتی ہی شروع نہیں کی جا رہی ہے۔

غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا بھی کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق الیکشن کمیشن کو اب تک تمام نتائج کا اعلان کر دینا چاہیے تھا۔

صحافی کامران شاہد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے رات کو ہی انتخابات کے نتائج کا اعلان روک دیا تھا۔

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ الیکشن کمیشن یہ بتانے میں ناکام رہا کہ نتائج کا اعلان کیوں روکا گیا۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کی۔

XS
SM
MD
LG