پاکستان میں انتخابی عمل کا جائزہ لینے والی ایک تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ شانگلہ میں 29 جنوری کو صوبائی اسمبلی کی PK-87 نشست پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتوں اور اُمیدواروں کے مابین ایک معاہدے کے تحت اُنسٹھ ہزار (59,000)خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
فری اینڈ فیئرالیکشن نیٹ ورک (فافن) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس معاہدے کا اطلاق 14 خواتین پولنگ اسٹیشنز اور 69 مشترکہ پولنگ ا سٹیشنوں پر کیا گیا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ مقامی الیکشن حکام نے بھی اس پابندی کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے برعکس خواتین کے لیے الگ سے پولنگ بوتھ نہیں بنائے۔
فافن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کرنے کے واقعات کی تحقیقات کرے اور جن پولنگ اسٹیشنوں پر یہ پابندی لگائی گئی وہاں دوبارہ پولنگ کرائی جائے اور تب تک انتخابات کے سرکاری نتائج روک دیے جائیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ق)کے محمد ظاہر شاہ خان کی وفات کے بعد شانگلہ سے صوبائی اسمبلی کی یہ نشست خالی ہوئی تھی جس پر اس مرتبہ اُن کے بیٹے ارشاد خان نے کامیابی حاصل کی ہے۔