رسائی کے لنکس

پاکستان میں محرم کے بعد انتخابی تیاریوں میں تیزی کا امکان


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم جمعرات کو یہ بیان دے چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن نگراں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی پولنگ اسکیم بھی جاری کردے گا۔

محرم کے بعد پاکستان میں عام انتخاب کی تیاریوں میں یکدم تیزی آجائے گی۔محرم کا مہینہ سمٹتے سمٹتے کم ازکم نومبرتو ختم ہوہی جائے گا اور چونکہ مارچ 2013ء میں موجودہ حکومت کو برسر اقتدار آئے ہوئے پورے پانچ سال مکمل ہوجائیں گے لہذا حکومت کو فروری یا مارچ میں ہی نگراں کا اعلان کرنا پڑے گا۔

20ویں ترمیم کی رو سے نگراں حکومت کے لئے اپوزیشن لیڈر کی مرضی بھی جاننا ضرور ی ہے اور اپوزیشن کے تیوروں سے لگتا ہے کہ وہ اس کام کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہے گی لہذا حکومت کو بہت جلد نگراں حکومت کا اعلان کرناہوگا۔

ادھر الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی اس بات کے واضح اشارے ملنے لگے ہیں کہ ادارے نے انتخاب کرانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔ ایک جانب ادارہ ووٹر لسٹیں تقریباً مکمل کرچکا ہے اور اس پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے غلطیوں کی نشاندہی کے بعدانہیں درست کیاجارہا ہے تودوسری جانب انتخابی علامات کی تقسیم کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم جمعرات کو یہ بیان دے چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن نگراں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی پولنگ اسکیم بھی جاری کردے گا۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ کمشن اپنی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

روزنامہ جنگ کراچی کی ایک خبر سے پولنگ اسکیم کی کچھ تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں جن کے مطابق عام انتخابات میں سندھ میں 18 ہزار 550 پولنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ آئندہ عام انتخابات کے لئے یو این ڈی بی کے تعاون سے سندھ میں 92 ہزار سات سو 50 ٹرانسپیرنٹ سربمہر بیلٹ بکس پولنگ اسٹیشنوں میں رکھے جائیں گے تاہم پولنگ عملے کا انتخاب الیکشن کی حتمی تاریخ کے بعدکیا جائے گا۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن اپنے پاس رجسٹرڈ تقریباً 90 سیاسی جماعتوں کے لئے150 سے زائد انتخابی نشانات کاجائزہ لے چکا ہے تاہم مزید نشانات کا فیصلہ ہوجانے کے بعد ہی انتخابی علامات حتمی قرار پائیں گی ۔ اس حوالے سے بھی ادارے میں تیزی سے کام جاری ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق چونکہ ایک ہی حلقے سے سیاسی جماعتوں سمیت آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد بیک وقت انتخاب میں حصہ لیتی ہے لہذا انتخابی نشانات الاٹ کرنے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔ سن 2008ء کے عام انتخابات میں صرف سندھ سے 61 قومی اسمبلی کی نشستوں پر ایک ہزار 65 جبکہ ایک سو تیس صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 2 ہزار 491 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ الیکشن کمیشن نے ان کے لئے 156 انتخابی نشانات مقرر کیے تھے۔
XS
SM
MD
LG