نادرا کے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا مبینہ اغوا، مقدمہ درج
اسلام آباد پولیس نے نادرا کے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجیب اللہ کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
مقدمے کا اندراج وزیرِاعظم سیکریٹریٹ میں تعینات ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ان کے بھائی نجیب اللہ کل رات گھر سے نکلے لیکن واپس نہ آئے۔
مقدمے کے مطابق انہوں نے جب فون پر اپنے بھائی سے بات کی تو وہ گھبرائے ہوئے تھے اور انہوں نے کال پر بتایا کہ انہیں کسی نے بٹھایا ہوا ہے جس کے بعد فون بند ہوگیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ انہیں شک ہے کہ نجیب اللہ کو اغوا کیا گیا ہے۔
وائس آف امریکہ یوتھ سروے: بلوچستان کے نوجوان فوج کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں؟
بلوچستان میں مبینہ گم شدگیوں کا معاملہ ہو یا صوبے کی سیاست اور حکومت میں مبینہ مداخلت، سب سے زیادہ پاکستان کی فوج ہی تنقید اور الزامات کی زد میں رہتی ہے۔ لیکن وائس آف امریکہ کے حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ قابلِ اعتماد قومی ادارہ فوج ہے.
وائس آف امریکہ نے یہ سروے بین الاقوامی ادارے اپسوس کے ذریعے کرایا تھا۔ اس سائنٹیفک سروے میں پورے پاکستان سے تعلق رکھنے والے 18 سے 34 برس عمر کے افراد سے رائے لی گئی تھی۔
اس سروے میں قومی اداروں پر اعتماد سے متعلق پوچھے گئے سوال میں پاکستان کے نوجوانوں کی بھاری اکثریت (74 فی صد) نے فوج پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان میں فوج پر نوجوانوں کا اعتماد نسبتاً زیادہ ہے۔ سروے کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 فی صد نوجوانون نے فوج پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان الیکشن: پنجاب کے وہ حلقے جہاں ٹکر کے مقابلے متوقع ہیں
پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) انتخابی عمل سے باہر ہے، لیکن اس کے باوجود پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدوار بعض حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے لیے بڑا خطرہ سمجھے جا رہے ہیں۔
ایسے میں لاہور، سیالکوٹ، گجرات اور وسطی پنجاب کے بعض حلقوں میں زور کا جوڑ پڑنے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کا الزام ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے، لیکن اس کے باوجود اُن کے اُمیدوار بھرپور مقابلہ کریں گے۔
بعض حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما بھی ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی اُمیدوار کے خلاف ہی میدان میں اُتر رہے ہیں جس کی وجہ سے وسطی پنجاب میں سیاسی منظرنامہ دلچسپ ہو گیا ہے۔