پاکستان میں آئندہ عام انتخابات سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں اور حلقوں کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات اور خدشات کے تناظر میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق ’ایچ آرسی پی‘ نے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات کے آزادانہ، شفاف اور بروقت انعقاد کو ہرصورت یقینی بنایا جائے۔
ایچ آر سی پی کی طرف سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ آئندہ عام انتخابات میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں کہ خواتین اور مذہبی اقلیتیں دونوں بغیر کسی خوف دباؤ اورجبر کے انتخابات میں آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں۔
ایچ آر سی پی کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ایسے اقدامات بھی ضروری ہیں کہ خواتین اور مذہبی اقلتیں انتجابی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔
موجودہ منتخب حکومت کی مدت مکمل ہونے کو ہے اور نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت بھی جاری ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ شفاف انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ غیر جانبدار شخصیت کو نگران حکومت کی ذمہ داری سونپی جائے۔
اُدھر سابق وزیراعظم نواز شریف نے پیر کو احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ حالات میں شفاف انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔
نواز شریف نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے اُن ریمارکس بھی حوالہ دیا جس میں چیف جسٹس نے صوبہ پنجاب کی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشانہ اٹھائے تھے۔
اُدھر جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں ملک کے سیاسی منظر نامے پر آئے روز تبدیلی ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ رہنے والے کئی اراکین یا تو پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں یا اُنھوں نے نئے گروپ بنا لیے ہیں۔
کراچی میں بھی متحدہ قومی موومنٹ کے اندرونی اختلافات کے بعد کئی موجودہ اور سابقہ قانون سازوں نے نئی سیاسی جماعت پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
اگرچہ چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے حالیہ بیانات میں ایک سے زائد مرتبہ یہ واضح کر چکے ہیں کہ انتخابات کو مؤخر کرنے سے متعلق آئین میں کچھ نہیں کہا گیا ہے اور الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے لیکن اس کے باوجود آئے روز یہ قیاس آرائیاں بھی ہو رہی ہیں کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت سے آگے جا سکتے ہیں۔