اسلام آباد —
الیکشن ٹربیونل کی طرف سے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے چترال سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 32 سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے بعد آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ فی الوقت انتخابی عمل سے باہر ہو گئے ہیں۔
پرویز مشرف گزشتہ ماہ اپنی چار سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئے تھے اور مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے چار حلقوں این اے 250 کراچی، این اے 139 قصور، این اے 48 اسلام آباد اور این اے 32 چترال سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
اسلام آباد، کراچی اور قصور کے حلقوں سے ان کے کاغذات پہلے ہی مسترد کیے جا چکے ہیں جب کہ منگل کو الیکشن ٹربیونلز نے پہلے اسلام آباد اور پھر چترال سے ان کے کاغذات کو مسترد کردیا۔
چترال میں ریٹرننگ افسر نے پہلے مرحلے میں پرویز مشرف کے کاغذات منظور کیے تھے لیکن ان کے مخالف امیداوار کی طرف سے الیکشن ٹربیونل میں اس پر اعتراض داخل کیا گیا تھا جس پر ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کر دیا گیا۔
راولپنڈی کے ایک الیکشن ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی رد کیے جانے کے خلاف پرویز مشرف کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وہ صادق اور امین نہیں ہیں۔
سابق صدر ان فیصلوں کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
پرویز مشرف ان دنوں تین اہم مقدمات میں حفاظتی ضمانت پر ہیں جب کہ ان کے خلاف سپریم کورٹ میں غداری کا مقدمہ چلائے جانے کی ایک درخواست بھی زیر سماعت ہے۔
11 مئی کو ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں کی سماعت مختلف ٹربیونلز میں جاری ہے اور اس عمل کا بدھ کو آخری دن ہے۔
ادھر سابقہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے بھی اپیلیں نمٹانے والے ٹربیونلز کی طرف سے کوئی اچھی خبر نہیں آرہی ہے اور اس کے چند اہم اور بڑے انتخابی امیدوار بھی انتخابات میں حصہ لینے سے محروم ہوگئے ہیں۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے آبائی علاقے گوجر خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 51 سے کاغذات جمع کرائے تھے جن پر ان کے مخالف امیدوار کی طرف سے یہ اعتراض کیا گیا کہ انھوں نے وزارت عظمیٰ کے دوران اپنے صوابدیدی فنڈ کا غلط استعمال کیا جو دھاندلی کا باعث بن سکتے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف نے اس اعتراض پر مسترد ہونے والے اپنے کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیل دائر کررکھی تھی جس پر پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے انھیں آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اس فیصلے کے خلاف اعلٰی عدالت میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں پرویز اشرف کے دور اقتدار کے آخری دنوں میں ایک سڑک کی تعمیر کا منصوبہ منسوخ کر دیا تھا جب کہ کرائے کے بجلی گھروں میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق قومی احتساب بیورو میں جاری تحقیقات میں بھی وہ نامزد ملزم ہیں۔
لیکن نیب کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ راجہ پرویز اشرف کے خلاف دستیاب شواہد ناکافی ہیں۔
پرویز مشرف گزشتہ ماہ اپنی چار سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان واپس آئے تھے اور مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے چار حلقوں این اے 250 کراچی، این اے 139 قصور، این اے 48 اسلام آباد اور این اے 32 چترال سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔
اسلام آباد، کراچی اور قصور کے حلقوں سے ان کے کاغذات پہلے ہی مسترد کیے جا چکے ہیں جب کہ منگل کو الیکشن ٹربیونلز نے پہلے اسلام آباد اور پھر چترال سے ان کے کاغذات کو مسترد کردیا۔
چترال میں ریٹرننگ افسر نے پہلے مرحلے میں پرویز مشرف کے کاغذات منظور کیے تھے لیکن ان کے مخالف امیداوار کی طرف سے الیکشن ٹربیونل میں اس پر اعتراض داخل کیا گیا تھا جس پر ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کر دیا گیا۔
راولپنڈی کے ایک الیکشن ٹربیونل نے کاغذات نامزدگی رد کیے جانے کے خلاف پرویز مشرف کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وہ صادق اور امین نہیں ہیں۔
سابق صدر ان فیصلوں کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
پرویز مشرف ان دنوں تین اہم مقدمات میں حفاظتی ضمانت پر ہیں جب کہ ان کے خلاف سپریم کورٹ میں غداری کا مقدمہ چلائے جانے کی ایک درخواست بھی زیر سماعت ہے۔
11 مئی کو ہونے والے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں کی سماعت مختلف ٹربیونلز میں جاری ہے اور اس عمل کا بدھ کو آخری دن ہے۔
ادھر سابقہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے بھی اپیلیں نمٹانے والے ٹربیونلز کی طرف سے کوئی اچھی خبر نہیں آرہی ہے اور اس کے چند اہم اور بڑے انتخابی امیدوار بھی انتخابات میں حصہ لینے سے محروم ہوگئے ہیں۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے آبائی علاقے گوجر خان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 51 سے کاغذات جمع کرائے تھے جن پر ان کے مخالف امیدوار کی طرف سے یہ اعتراض کیا گیا کہ انھوں نے وزارت عظمیٰ کے دوران اپنے صوابدیدی فنڈ کا غلط استعمال کیا جو دھاندلی کا باعث بن سکتے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف نے اس اعتراض پر مسترد ہونے والے اپنے کاغذات نامزدگی کے خلاف اپیل دائر کررکھی تھی جس پر پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے انھیں آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اس فیصلے کے خلاف اعلٰی عدالت میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں پرویز اشرف کے دور اقتدار کے آخری دنوں میں ایک سڑک کی تعمیر کا منصوبہ منسوخ کر دیا تھا جب کہ کرائے کے بجلی گھروں میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق قومی احتساب بیورو میں جاری تحقیقات میں بھی وہ نامزد ملزم ہیں۔
لیکن نیب کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ راجہ پرویز اشرف کے خلاف دستیاب شواہد ناکافی ہیں۔