اسلام آباد —
پاکستان میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں اور انتخابی دفاتر پر شدت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے جہاں کئی سیاسی جماعتیں انتخابات کی شفافیت پر شکوک و شہبات کا اظہار کر رہی ہیں وہیں حکومت کا کہنا ہے کہ شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا کے چیئرمین طارق ملک نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ 8 کروڑ 60 لاکھ ووٹروں کے اندراج کا عمل انتہائی شفاف انداز میں مکمل کرنے کے بعد جدید طرز کی ووٹر فہرستیں بنائی گئی ہیں جس سے 11 مئی کے دن دھاندلی ممکن نہیں ہو گی۔
’’یہ ووٹر لسٹ بائیو میٹرک ٹیکنالوجی کے تحت بنی ہے۔ دوسرا جو بندہ ووٹ ڈالنے آئے گا اس کی تصویر بھی فہرست پر ہوگی تو یہ جان لیا جائے گا کہ یہ وہی شخص ہے جس کا فہرست پر نام ہے اور پھر میگنیٹک سیاہی سے انگوٹھے کا نشان لینے کے بعد بیلٹ پیپر دیا جائے گا۔‘‘
طارق ملک کا کہنا تھا کہ 27 لاکھ سے زائد غیر مسلم پاکستانی ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے جن میں ایک لاکھ سے زائد احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے بھی شامل ہیں۔
تاہم انھوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کو درپیش خطرات کے پیش نظر فہرستوں میں ان کے رہائشی علاقوں کی تفصیلات شامل نہیں کی گئی ہیں۔
احمدیہ فرقے کے ایک ترجمان اپنی برادری کے لیے علیحدہ ووٹر فہرستوں پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح احمدیہ برادری کے افراد پر انتہا پسندوں کے حملوں کے خطرات بڑ جاتے ہیں۔
ووٹر فہرستوں کے بارے میں کئی حلقوں کی جانب سے ماضی میں بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے مگر نادرا چیرمین کے کہنا تھا۔
’’کوئی بھی لسٹ 100 فیصد شفاف نہیں ہوتی۔ خود امریکہ میں حالیہ انتخابات میں دو لاکھ کے قریب ان لوگوں کا اندارج تھا جو مرے ہوئے تھے۔ یہاں کوئی ایک فرد دو جگہ تو ووٹ نہیں ڈال سکے گا۔ ہم نے ایک فرد کے کوائف کا اندراج دو شہروں سے کروایا ہے اور جب دونوں معلومات ایک جیسی ثابت ہوئیں تو پھر ہی وہ نیٹ ورک میں شامل ہو سکیں ہیں۔‘‘
طارق ملک نے بتایا کہ تقریباً 6 لاکھ افراد کی رجسٹریشن کا عمل روک دیا گیا ہے کیونکہ ان کی شہریت کے بارے میں تمام تفصیلات دستیاب نہیں تھیں اور ان افراد میں زیادہ تر افغان شہری ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ نادرا نے بیرون وطن پاکستانیوں کے لیے الیکٹرانک طریقہ کار کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا نظام بنا لیا ہے اور ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں اس طریقہ کار کو متعارف کروائے۔
کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا کے چیئرمین طارق ملک نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ 8 کروڑ 60 لاکھ ووٹروں کے اندراج کا عمل انتہائی شفاف انداز میں مکمل کرنے کے بعد جدید طرز کی ووٹر فہرستیں بنائی گئی ہیں جس سے 11 مئی کے دن دھاندلی ممکن نہیں ہو گی۔
’’یہ ووٹر لسٹ بائیو میٹرک ٹیکنالوجی کے تحت بنی ہے۔ دوسرا جو بندہ ووٹ ڈالنے آئے گا اس کی تصویر بھی فہرست پر ہوگی تو یہ جان لیا جائے گا کہ یہ وہی شخص ہے جس کا فہرست پر نام ہے اور پھر میگنیٹک سیاہی سے انگوٹھے کا نشان لینے کے بعد بیلٹ پیپر دیا جائے گا۔‘‘
طارق ملک کا کہنا تھا کہ 27 لاکھ سے زائد غیر مسلم پاکستانی ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے جن میں ایک لاکھ سے زائد احمدی فرقے سے تعلق رکھنے والے بھی شامل ہیں۔
تاہم انھوں نے کہا کہ اقلیتی برادری کو درپیش خطرات کے پیش نظر فہرستوں میں ان کے رہائشی علاقوں کی تفصیلات شامل نہیں کی گئی ہیں۔
احمدیہ فرقے کے ایک ترجمان اپنی برادری کے لیے علیحدہ ووٹر فہرستوں پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح احمدیہ برادری کے افراد پر انتہا پسندوں کے حملوں کے خطرات بڑ جاتے ہیں۔
ووٹر فہرستوں کے بارے میں کئی حلقوں کی جانب سے ماضی میں بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے مگر نادرا چیرمین کے کہنا تھا۔
’’کوئی بھی لسٹ 100 فیصد شفاف نہیں ہوتی۔ خود امریکہ میں حالیہ انتخابات میں دو لاکھ کے قریب ان لوگوں کا اندارج تھا جو مرے ہوئے تھے۔ یہاں کوئی ایک فرد دو جگہ تو ووٹ نہیں ڈال سکے گا۔ ہم نے ایک فرد کے کوائف کا اندراج دو شہروں سے کروایا ہے اور جب دونوں معلومات ایک جیسی ثابت ہوئیں تو پھر ہی وہ نیٹ ورک میں شامل ہو سکیں ہیں۔‘‘
طارق ملک نے بتایا کہ تقریباً 6 لاکھ افراد کی رجسٹریشن کا عمل روک دیا گیا ہے کیونکہ ان کی شہریت کے بارے میں تمام تفصیلات دستیاب نہیں تھیں اور ان افراد میں زیادہ تر افغان شہری ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ نادرا نے بیرون وطن پاکستانیوں کے لیے الیکٹرانک طریقہ کار کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا نظام بنا لیا ہے اور ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں اس طریقہ کار کو متعارف کروائے۔