رسائی کے لنکس

الیکشن کمیشن رٹرننگ افسران کو حکم نہیں دے سکتا


الیکشن کمیشن میں جمعہ کو جعلی تعلیمی اسناد پر انتخابات لڑنے کے الزامات میں 12 سابق قانون سازوں کی سماعت ہوئی تاہم ان کے بارے میں فیصلہ حکام نے محفوظ کر لیا۔

الیکشن کمیشن میں 11 مئی کے انتخابات میں حصہ لینے والوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال جاری ہے اور کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان کے مطابق ان کے ادارے کو موصول ہونے والے 23 ہزار 4 سو کاغذات نامزدگی میں سے 17000 کو متعلقہ دیگر اداروں سے معلومات حاصل کرنے کے بعد ریٹرننگ افسران کو واپس بھیجوا دیا گیا ہے۔

ریٹرننگ افسران کی جانب سے مذہب سے متعلق پوچھے جانے والے سوالات پر مقامی ذرائع ابلاغ، سیاسی جماعتوں اور انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں نے شدید اعتراض کیا ہے تاہم سیکرٹری الیکشن کمیشن کہتے ہیں۔

’’الیکشن کمیشن نے کسی ریٹرننگ افسر کو ہدایت نہیں دی اور نہ دے سکتا ہے کہ وہ اپنا کام کس طرح کرے۔ یہ اس لئے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کے آئین میں ہے کہ امیدوار کو خاطر خواہ اسلام کے بارے میں علم ہو۔‘‘

لیکن انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر کے ایگزیکیٹو مدثر رضوی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسران کو احکامات جاری کرنے کا مجاز ہے۔

’’ذیلی عدالتوں کا کوئی جج جب ریٹرننگ افسر کا منصب سبھالتا ہے تو وہ اب عدلیہ کا افسر نا رہا اس لیے اسے صرف اور صرف الیکشن کمیشن کے احکامات کو دیکھنا ہوگا نا کہ چیف جسٹس کے۔‘‘

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حال ہی میں ایک خط کے ذریعے ریٹرننگ افسران کو ہدایت دی کہ وہ جانچ پڑتال کے عمل کو سخت سے سخت انداز میں کریں۔

الیکشن کمیشن میں جمعہ کو جعلی تعلیمی اسناد پر انتخابات لڑنے کے الزامات میں 12 سابق قانون سازوں کی سماعت ہوئی تاہم ان کے بارے میں فیصلہ حکام نے محفوظ کر لیا۔

دوسری طرف 189 (ایک سو نواسی) سابق اراکین پارلیمنٹ کو اپنی تعلیمی اسناد کی تصدیق کرانے کا حتمی وقت جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب ختم ہو رہا ہے لیکن اعلٰی تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے قانونی مشیر عمر حنیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک تقریباً 40 قانون سازوں نے ادارے سے رجوع کیا ہے۔

’’ہم نے الیکشن کمیشن کو بار ہا کہا الیکشن کمیشن سویا ہوا تھا کہ آپ آئیں ہم آپ کی معاونت کرتے ہیں۔ اراکین پارلیمنٹ کو بھی خط لکھے گئے اب پارلیمنٹرین خود نا آئیں تو ہم ان کے گھر جا کر تو ان کی اسناد کی تصدیق نہیں کر سکتے۔‘‘

الیکشن کمیشن فروری میں ایک خط کے ذریعے قانون سازوں کو متنبہ کر چکا ہے کہ اگر انہوں نے ایچ ای سی سے اپنی تعلیمی اسناد کی تصیق نا کرائی تو وہ جعلی تصور کی جائیں گی اور اس بنیاد پر انہیں انتخابات لڑنے سے روکا بھی جا سکتا ہے۔

درین اثنا پرویز مشرف کے سیاسی حریف میاں نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے جمعہ کو الیکشن کمیشن میں دائر ایک درخواست میں استدعا کی گئی کہ سابق فوجی صدر نے ماضی میں ملک کے آئین کو منسوخ اور معطل کیا اور ان کا یہ عمل ملک سے غداری کے زمرے آتا ہے اس لیے انہیں انتخابات لڑنے سے روکا جائے۔

پی ایم ایل این کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے اپنی اپیل میں کہا کہ پرویز مشرف سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل میں بھی ملزم قرار دیے گئے ہیں اس لیے ان کو نااہل قرار دیا جائے۔
XS
SM
MD
LG