حال ہی میں خودساختہ جلاوطنی ختم کر کے پاکستان واپس آنے والے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے آنے والے انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے ایک حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے ہیں۔
جمعہ کو حلقہ این اے 139 قصور کے ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتے، سابق صدر اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
پرویز مشرف نے اگست 2008ء میں عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد 2010ء میں آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت بنائی تھی اور گزشتہ ماہ وطن واپس آنے کے بعد وہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی جماعت انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔
پرویز مشرف قصور کے علاوہ کراچی، اسلام آباد اور چترال سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دریں اثناء پرویز مشرف کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں سابق صدر کے خلاف آئین توڑنے پر مقدمہ چلایا جائے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ کرے گا۔
درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے سابق فوجی صدر پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔
جمعہ کو حلقہ این اے 139 قصور کے ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتے، سابق صدر اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
پرویز مشرف نے اگست 2008ء میں عہدہ صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد 2010ء میں آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت بنائی تھی اور گزشتہ ماہ وطن واپس آنے کے بعد وہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ان کی جماعت انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔
پرویز مشرف قصور کے علاوہ کراچی، اسلام آباد اور چترال سے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دریں اثناء پرویز مشرف کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں سابق صدر کے خلاف آئین توڑنے پر مقدمہ چلایا جائے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ کرے گا۔
درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے سابق فوجی صدر پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔