پاکستان میں بجلی کی طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک بار پھر وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے منگل کو توانائی کانفرنس طلب کر لی ہے۔
انھوں نے پانی و بجلی اور پیٹرولیم کی وفاقی وزارتوں کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ بجلی کے اس بحران کو کم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔
اس سے قبل اپریل میں بھی وزیرِ اعظم گیلانی کی زیر صدارت قومی توانائی کانفرنس منعقد کی گئی تھی جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کی موجودگی میں غیر مساوی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور بجلی کی بچت کے لیے ہفتہ وار دو چھٹیوں سمیت کئی اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا۔
اکثر مبصرین کا خیال ہے کہ منگل کو بلائی گئی توانائی کانفرنس سے زیادہ اُمیدیں وابستہ نہیں کی جا سکتیں کیوں کہ اس سے قبل لاہور میں ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت قومی توانائی کانفرنس میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق ان کے صوبے کو مساوی بنیادوں پر بجلی فراہم نہیں کر رہی ہے جس نے انھیں احتجاجی مہم پر مجبور کیا ہے۔
لیکن وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت بجلی کی بچت کے لیے ہفتہ وار دو چھٹیوں کے فیصلے پر عمل نا کر اپنے ہی فیصلے کی نفی کر رہی ہے۔
دریں اثناء پاکستان میں شدید گرم موسم سے بے حال صارفین کی جانب سے بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف پیر کو بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور صوبہ پنجاب کے بعض شہروں میں مشتعل مظاہرین نے نجی و سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ بجلی کا مسئلہ ایک بحرانی کیفیت اخیتار کر گیا ہے۔
’’ہمیں عوام کے غم و غصے اور ان کی تکلیف کا مکمل ادراک ہے اور ہم پوری طرح کوشاں ہیں کہ اس مسئلے پر قابو پایا جائے، یہ ایک بحرانی کیفیت اختیار کر گیا ہے۔‘‘
قمر زمان کائرہ نے الزام لگایا کہ صوبہ پنجاب میں مظاہروں کو صوبائی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے، تاہم صوبائی حکومت اس الزام کو رد کرتی ہے۔
پاکستان میں متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کی طلب اور رسد میں فرق 8,000 میگا واٹ سے تجاوز کر گیا ہے تاہم وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے بقول آئندہ 24 گھنٹوں میں صورت حال بہتر ہو جائے گی۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت توانائی کے حصول کے متبادل ذرائع، ہوا اور سورج کی روشنی سے بھی بجلی حاصل کرنے کے پیدواری منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران 3,500 میگا واٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی گئی ہے لیکن حکومت کی ان اعلانات کے باوجود حالیہ برسوں میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق بڑھا ہے۔