وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ بجلی کی متاثرہ ٹرانسمیشن لائن کی بحالی کا کام جاری ہے اور آئندہ 24 گھنٹوں میں بجلی کی حالیہ لوڈشیڈنگ کی صورتحال میں بہتری آجائے گی۔
پیر کو اسلام آباد میں پانی و بجلی کے وزیر احمد مختار کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بجلی کی کمی میں حالیہ اضافے کی وجہ صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع مظفر گڑھ میں جمعہ کو آنے والا شدید طوفان تھا جس کے دوران بجلی کی ترسیل کے نظام کو شدید نقصان پہنچا۔
’’اس میں چار مین لائنز متاثر ہوئیں، 1,800 میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی جس کی وجہ سے اچانک واپڈا کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں اضافہ کرنا پڑ گیا اور اس گرم موسم میں، رمضان میں قوم کے لیے یہ ایک مسئلہ بن گیا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ متاثرہ کھمبوں کی مرمت کا کام مسلسل جاری ہے اور مین لائنز کی بتدریج بحالی سے اب تک 1,100 میگا واٹ بجلی دوبارہ دستیاب ہو چکی ہے۔
قمر زمان کائرہ نے اس تاثر کی نفی کی کہ تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کو ایندھن کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی پیداواری صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ کوئی بھی تنصیب تیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند نہیں۔
پنجاب میں برسر اقتدار مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ یہ لوگ ہیجان کی فضا پیدا کرکے اور پرتشدد احتجاج کی حوصلہ افزائی کرکے توانائی کے بحران جیسے قومی مسئلے سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف طویل عرصے سے الزام عائد کر رہے ہیں کہ اُن کے صوبے کو دوسروں کی نسبت اضافی بجلی کی بندش کا سامنا ہے، جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے پیر کو ایک آئینی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں مساوی لوڈ شیڈنگ ہونی چاہیئے۔
خود حکمران پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ندیم افضل گوندل نے بھی وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کابینہ کے بعض اراکین پر بجلی کی لوڈشیڈنگ میں غیر منصفانہ تقسیم کا الزام لگایا ہے۔
’’چند سیاستدانوں کے وی آئی پی حلقے ہیں جو میں سمجھتا ہوں طاقتور ہیں تو ان کے حلقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کم ہورہی ہے۔ راجہ پرویز اشرف (وزیراعظم) کے حلقے میں تھوڑی ہے، احمد مختار صاحب (وزیر پانی و بجلی) کے حلقے میں تھوڑی ہے۔ پاورفل طبقوں کی کوئی بجلی نہیں جاتی۔‘‘
لیکن وزیر اطلاعات کائرہ نے اس تنقید کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا۔
دریں اثناء صوبہ خیبر پختون خواہ میں برسر اقتدار عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ پشاور میں 9 اگست کو کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی ہے جس کا موضوع توانائی کا بحران ہو گا۔ اُنھوں نے کہا کہ پانی و بجلی کا انتظامی ادارہ ’واپڈا‘ ناکام ہو گیا ہے اس لیے بجلی کے محکمے صوبوں کو منتقل کیے جائیں۔
بجلی کی طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹرز نے پیر کو سینیٹ کے اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حاصل بزنجو نے بھی ان کا ساتھ دیا۔
اُدھر پیر کو بھی ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف صارفین نے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا جب کہ بعض علاقوں میں نجی و سرکاری املاک پر مشتعل افراد کے حملوں کی اطلاعات بھی ملیں۔
بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد نے چارسدہ کے قریب موٹر وے بھی کئی گھنٹوں تک بند رکھی تاہم بعد میں پولیس کی مداخلت پر آمد و رفت کا سلسلہ بحال ہو گیا۔
پیر کو اسلام آباد میں پانی و بجلی کے وزیر احمد مختار کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بجلی کی کمی میں حالیہ اضافے کی وجہ صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع مظفر گڑھ میں جمعہ کو آنے والا شدید طوفان تھا جس کے دوران بجلی کی ترسیل کے نظام کو شدید نقصان پہنچا۔
’’اس میں چار مین لائنز متاثر ہوئیں، 1,800 میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی جس کی وجہ سے اچانک واپڈا کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ میں اضافہ کرنا پڑ گیا اور اس گرم موسم میں، رمضان میں قوم کے لیے یہ ایک مسئلہ بن گیا۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ متاثرہ کھمبوں کی مرمت کا کام مسلسل جاری ہے اور مین لائنز کی بتدریج بحالی سے اب تک 1,100 میگا واٹ بجلی دوبارہ دستیاب ہو چکی ہے۔
قمر زمان کائرہ نے اس تاثر کی نفی کی کہ تیل سے چلنے والے بجلی گھروں کو ایندھن کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی پیداواری صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ کوئی بھی تنصیب تیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند نہیں۔
پنجاب میں برسر اقتدار مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ یہ لوگ ہیجان کی فضا پیدا کرکے اور پرتشدد احتجاج کی حوصلہ افزائی کرکے توانائی کے بحران جیسے قومی مسئلے سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف طویل عرصے سے الزام عائد کر رہے ہیں کہ اُن کے صوبے کو دوسروں کی نسبت اضافی بجلی کی بندش کا سامنا ہے، جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے پیر کو ایک آئینی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں مساوی لوڈ شیڈنگ ہونی چاہیئے۔
خود حکمران پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ندیم افضل گوندل نے بھی وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کابینہ کے بعض اراکین پر بجلی کی لوڈشیڈنگ میں غیر منصفانہ تقسیم کا الزام لگایا ہے۔
’’چند سیاستدانوں کے وی آئی پی حلقے ہیں جو میں سمجھتا ہوں طاقتور ہیں تو ان کے حلقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کم ہورہی ہے۔ راجہ پرویز اشرف (وزیراعظم) کے حلقے میں تھوڑی ہے، احمد مختار صاحب (وزیر پانی و بجلی) کے حلقے میں تھوڑی ہے۔ پاورفل طبقوں کی کوئی بجلی نہیں جاتی۔‘‘
لیکن وزیر اطلاعات کائرہ نے اس تنقید کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا۔
دریں اثناء صوبہ خیبر پختون خواہ میں برسر اقتدار عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ پشاور میں 9 اگست کو کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی ہے جس کا موضوع توانائی کا بحران ہو گا۔ اُنھوں نے کہا کہ پانی و بجلی کا انتظامی ادارہ ’واپڈا‘ ناکام ہو گیا ہے اس لیے بجلی کے محکمے صوبوں کو منتقل کیے جائیں۔
بجلی کی طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹرز نے پیر کو سینیٹ کے اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حاصل بزنجو نے بھی ان کا ساتھ دیا۔
اُدھر پیر کو بھی ملک کے مختلف شہروں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف صارفین نے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا جب کہ بعض علاقوں میں نجی و سرکاری املاک پر مشتعل افراد کے حملوں کی اطلاعات بھی ملیں۔
بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد نے چارسدہ کے قریب موٹر وے بھی کئی گھنٹوں تک بند رکھی تاہم بعد میں پولیس کی مداخلت پر آمد و رفت کا سلسلہ بحال ہو گیا۔