پاکستان میں موسم گرما کی شدت میں اضافے کی وجہ سے پنکھوں اور ایئر کنڈیشنرز کا استعمال بڑھنے اور بجلی کی پیداوار میں کمی کے باعث لوڈ شیڈنگ میں ایک مرتبہ پھر نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
بجلی کی ترسیل کے ادارے ’پیپکو‘ کے مطابق بدھ کو ملک میں 7,000 میگاواٹ سے بھی زائد بجلی کی کمی کا سامنا رہا۔
طلب اور رسد میں اس فرق کی وجہ سے شہری و دیہی علاقوں میں چھ سے 18 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے مختلف شہروں میں صارفین سپراپا احتجاج ہیں۔
بجلی کی اس طویل دورانیہ کی بندش کے خلاف ملتان میں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر شدید نعرے بازی کی اور ٹائر جلا کر انھیں ٹریفک کے لیے بند بھی کر دیا۔
پیپکو حکام کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ’ڈیڈ لیول‘ پر پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے پن بجلی کے اس بڑے ذریعے کی پیداواری صلاحیت محدود ہو گئی ہے۔
اس وقت ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا تقریباً 45 فیصد حصہ نجی بجلی گھروں سے حاصل کیا جا رہا ہے، لیکن ان کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے واجب الادا رقوم کی عدم ادائیگی اور قدرتی گیس کی فراہمی میں کٹوتی کے باعث بجلی کی پیداوار میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان دو درجن سے زائد نجی کمپنیوں میں سے نو نے حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا انتباہ کرتے ہوئے واجب الادا رقوم کی فوری ادائیگی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
نجی کمپنیوں کی نمائندہ ادارے ’’انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل‘‘ کا کہنا ہے کہ صرف ان نو کمپنیوں کے تقریباً 35 ارب روپے حکومت کے ذمے واجب الادا ہیں۔
ادارے نے اپنے ایک بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اگر یہ کمپنیاں قانونی چارہ جوئی کا سلسلہ شروع کرتی ہیں تو اس کے ملک میں اقتصادی شعبے پر بحیثیت مجموعی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ بھی ہے۔