ایسے وقت میں جب پاکستان میں بجلی اور گیس کی فراہمی کے خلاف نہ صرف عوامی جذبات میں شدت آ رہی ہے اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف مظاہروں میں تشدد آ رہا ہے بلکہ یہ بحران سیاسی رنگ بھی اختیار کرتا جا رہا ہے، پاکستان کے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ وہ اب بھی کوئلے کے ذریعے سستی ترین بجلی فراہم کرنے کے اپنے دعوے پر قائم ہیں۔
ہفتے کے روز مقامی ذرائع ابلاغ میں پاکستان پلاننگ کمشن کے ایک رکن شاہد ستارکا ایک بیان جاری ہوا جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا تھرکول منصوبہ ناکام ہو گیا ہے۔
اس خبر پر اپنے ردعمل میں ڈاکٹر ثمر نے وائس آف امریکہ کے ریڈیو پروگرام ’اِن دا نیوز‘ میں خصوصی انٹرویو کے دوران بتا یا کہ وہ نہ صرف خود پلاننگ کمشن کے ممبر ہیں بلکہ تھرکول پراجیکٹ کے خالق اور اس کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے اس بیان پر حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تردید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی ٹیم تھرکول منصوبے سے گیس بنانے میں کامیاب رہی ہے اور اب اگر حکومت اس گیس کو بجلی میں تبدیل کرنے والے پلانٹ کے لیے فنڈز فراہم کرے تو بجلی بنانے کا کام بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا تھا کہ سسٹم کے اندر سٹیٹس کو کی حامی طاقتیں کسی بھی نئے کام میں رکاوٹ ڈالتی رہتی ہیں اور اس منصوبے میں بھی چونکہ وہ تین سے چار روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کر سکتے ہیں تو وہ لوگ جن کو پرائیوٹ پروڈیوسرز سے 18 سے 20 روپے فی یونٹ بجلی خریدنے میں فائدہ ہے، وہ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گیس نکالنے پر کام ہو رہا تھا، سب لوگ خوش تھے جیسے ہی گیس نکالنے کا تجربہ کامیاب ہوا ہے، اس منصوبے کے خلاف منظم پروپیگنڈہ شروع کر دیا گیا ہے۔
ایٹمی سائنسدان کے بقول اگر حکومت لگ بھگ ایک ارب روپے فراہم کرے تو وہ آئندہ تیس برسوں تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: