امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ نے پاکستان کے ساتھ توانائی سمیت تمام شعبوں میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
گزشتہ سال پیش آنے والے غیر معمولی نوعیت کے مختلف واقعات کے باعث پاک امریکہ تعلقات مسلسل کشیدگی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے امدادی و ترقیاتی منصوبوں کے مستقبل پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
لیکن اسلام آباد میں پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے اعلیٰ عہدے دار جان مورگن نے ان خدشات کو رد کیا اور کہا کہ 2011ء کی طرح نئے سال میں بھی امریکی امداد کی فراہمی کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
’’توانائی کے شعبے میں پاکستان سے تعاون خصوصی توجہ کا مرکز رہے گا کیوں کہ اس بحران پر قابو پانا ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘
اُنھوں نے ان خیالات کا اظہار مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب کے بعد کیا جس میں یو ایس ایڈ اور پاکستان کے مابین بجلی کی ترسیل سے متعلق سرکاری اداروں کی کاکردگی بہتر بنانے کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
جان مورگن نے بتایا کہ 6 کروڑ ڈالر مالیت کے اس تین سالہ منصوبے کے تحت صارفین سے واجبات کی وصولی کے سلسلے میں سرکاری اداروں کی استعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بجلی کی چوری اور دوران ترسیل تکنیکی وجوہات کی وجہ سے اس کے زیاں کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وفاقی سیکرٹری برائے پانی و بجلی امتیاز قاضی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یو ایس ایڈ کا منصوبہ ستمبر 2010ء سے جاری ہے اور پیر کو معاہدوں پر دستخط کے بعد دونوں ملکوں نے اس کو باقاعدہ شکل دے دی ہے۔
’’اس (منصوبے) کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بجلی کی بچت ہوئی ہے، مثلاً چھوٹے چھوٹے معاملات جیسے آپ کپیسٹر نصب کرتے ہیں تو اس کی وجہ سے ہر گرڈ اسٹیشن کی سطح پر آدھا، ایک میگا واٹ بجلی کی بچت ہو جاتی ہے اور آپ کو معلوم سے کہ ملک میں سینکڑوں گرڈ اسٹیشنز ہیں۔‘‘
پاکستان ان دنوں توانائی کے شدید بحران سے دوچار ہے اور بجلی کی اوسط کمی 5,000 میگا واٹ ہے جس کی وجہ سے ملک کے اکثر حصوں میں روزانہ کئی کئی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، جب کہ سردیوں میں قدرتی گیس کی قلت بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔
امریکہ نے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت پاکستان میں اقتصادی اور سماجی ترقی کے سلسلے میں حالیہ برسوں میں مختلف منصوبے شروع کیے ہیں جن میں توانائی کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار اور اس کی ترسیل کے نظام میں بہتری بھی شامل ہے۔
جن منصوبوں پر کام جاری ہے اُن میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے مالی امداد کے علاوہ موجودہ ڈیموں اور بجلی گھروں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کی کوششیں بھی شامل ہیں۔