پاکستان نے ملک میں مقیم انداج شدہ افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق حکومت پاکستان کی طرف سے اُنھیں آگاہ کیا گیا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے قیام میں 31 دسمبر 2016ء تک توسیع کی گئی ہے۔
پاکستان میں مقیم لگ بھگ 15 لاکھ اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کو ملک میں قیام کے لیے جاری عارضی شاختی کارڈ، جنہیں ’پروف آف رجسٹریشن کارڈز‘ بھی کہا جاتا ہے، کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے اور مدت کے اختتام سے محض ایک روز قبل پناہ گزینوں کے قیام میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔
15 لاکھ اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کے علاوہ لگ بھگ اتنی ہی تعداد میں ایسے افغان شہری بھی پاکستان میں مقیم ہیں جن کے کوائف کا اندارج نہیں ہے۔
ایسے افغان پناہ گزینوں کے خلاف حالیہ ہفتوں میں پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیس کی طرف سے کارروائی کی گئی اور لگ بھگ دو ہزار غیر اندارج شدہ افغان مہاجرین کو تحویل میں بھی لیا گیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ کی اسلام آباد میں ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُنھیں بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعے یہ خبر ملی ہے کہ غیر اندارج شدہ افغان مہاجرین کو تحویل میں لیا گیا ہے۔
’’میڈیا کے ذریعے ہم نے بھی دیکھا کہ بڑی تعداد میں گرفتاریاں ہوئی ہیں لیکن جب ہم نے اپنے آفس پشاور میں رابطہ کیا اور جب ہم نے یہاں چیف کمشنر افغان پناہ گزین کے آفس سے رابطہ کیا تو ہمیں بتایا گیا کہ جتنے بھی یہ گرفتار کئے گئے ہیں بغیر اندراج شدہ افغان پناہ گزین ہیں اور دوسرا یہ کہ اس میں ابھی تک کوئی بھی رجسٹرڈ افغان پناہ گزین اس سے متاثر نہیں ہوا ان گرفتاریوں سے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی رجسٹرڈ افغان پناہ گزین کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت کوئی گرفتاری نہ ہو یا ان میں سے کسی کو ملک بدر نا کیا جائے۔‘‘
اُدھر اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر ایک پیغام میں تحریر کیا کہ اُنھوں نے پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈٓار اور وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے الگ الگ ملاقات کی، اور پولیس کی طرف سے افغان مہاجرین کو ہراساں کرنے کے معاملے سمیت دیگر معاملات پر بھی بات چیت کی۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین ’یو این ایچ سی آر‘ نے رضاکارانہ طور پر پاکستان سے وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کے لیے امدادی رقم دو گنا کر دی ہے۔
پاکستان میں اندارج شدہ افغان مہاجرین میں سے اپنے آبائی وطن واپس جانے والے ہر شخص کو 200 ڈالر دیئے جاتے تھے تاہم اب یہ رقم بڑھا کر 400 ڈالر کر دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین’’یو این ایچ سی آر‘‘ کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے گزشتہ ہفتے ہی افغانستان، ایران اور پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے پاکستانی عہدیداروں کے علاوہ افغان مہاجرین سے بھی ملاقات کی تھی اور ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجر کو دی جانے والی 200 ڈالر کی رقم نا کافی ہے۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق پاکستان سے افغانستان واپس جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے اور رواں سال اب تک صرف چھ ہزار افغان پناہ گزین ہی اپنے وطن واپس لوٹے ہیں۔