پاکستان میں قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کے قیام کی معیاد 30 جون کو ختم ہو رہی ہے اور جہاں ایک طرف ان کے مستقبل کے بارے میں تاحال کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آیا وہیں خیبر پختونخواہ کی حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کے قیام میں مزید توسیع نہ کرے۔
پاکستان میں تقریباً 15 لاکھ افغان پناہ گزین اندراج شدہ ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں قانونی دستاویزات کے بغیر افغان باشندے ملک کے مختلف شہروں میں مقیم ہیں۔
خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ کے مشیر مشتاق غنی نے منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین صوبے میں نہ صرف مقیم ہیں بلکہ یہاں کاروبار بھی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے جہاں ایک طرف وسائل پر بوجھ پڑ رہا ہے تو دوسری طرف کئی قانونی مسائل بھی رونما ہو رہے ہیں۔
"ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کو گھروں کو واپس بھیجا جائے۔ ان کو نہیں بھیجنا تو ان کو پھر صرف کیمپوں تک محدود کیا جائے اور کوئی کاروبار کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور سارا خرچہ وفاقی حکومت برداشت کرے۔۔۔اس سے زیادہ خیبر پختونخواہ کے عوام برداشت نہیں کر سکتے۔۔۔مہمان نوازی کی حد ہوتی ہے وہ پوری ہو گئی ہے اس سے زیادہ سکت نہیں ہے۔"
حالیہ مہینوں میں پولیس کی طرف سے افغان باشندوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی گئیں جن میں اب تک سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور اکثر کو قانون کے مطابق ملک بدر بھی کیا جا چکا ہے۔
افغان پناہ گزینوں کی طرف سے پولیس پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ انھیں رشوت نہ دینے پر ہراساں کرتی ہے لیکن حکام اس کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں ایسے واقعات کی اطلاع ملنے پر تحقیقات کے بعد پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جاتی ہے۔
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی ملک میں اتنی بڑی تعداد میں غیرقانونی طور پر پناہ گزین مقیم ہوں اور وہ کاروبار بھی کر رہے ہوں لہذا ان کی حکومت چاہتی ہے کہ تمام متعلقہ ملکی اور بین الاقوامی ادارے افغان پناہ گزینوں کی جلد اپنے گھروں کو باعزت واپسی کا سلسلہ شروع کرے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" کی پاکستان میں ترجمان دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے ادارے نے ریاستوں اور سرحدی امور کی وزارت اور افغان مہاجرین کے کمشنریٹ سے درخواست کی ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو ہراساں نہ کرنے سے متعلق تمام صوبائی حکومتوں کو خط لکھے۔
"یہ (خط) پچھلے سال بھی بھیجا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جب تک حکومت نئے لائحہ عمل کا اعلان نہیں کرتی ہے جن (افغان پناہ گزینوں) کے کارڈز کی معیاد ختم ہو چکی ہے اور جن کے پاس یہ کارڈ موجود ہیں وہ پاکستان میں رہائش کا قانونی حق رکھتے ہیں۔۔۔انھیں گرفتار نہ کیا جائے۔"
ان کے بقول وزارت اور کمشنریٹ نے اس پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد یہ خط بھیج دیا جائے گا۔