پاکستان کے شمال مغرب میں افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے مہمند میں سکیورٹی فورسز سے جھڑپ میں مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے حملہ کرنے والے چار مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے خوئیزئی کے علاقے میں چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس پر سکیورٹی فورسز نے جوابی کاررروائی کرتے ہوئے چار مشتبہ دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں ذرائع ابلاغ کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔
مہمند ایجنسی وفاقی کے زیر انتظام سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے اور یہ افغان سرحد سے ملحق ہے۔
ماضی میں بھی شدت پسند یہاں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن سکیورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے ایسے واقعات میں قابل ذکر کمی دیکھی گئی ہے۔
اس سے قبل بھی پاکستانی فوج یہ کہہ چکی ہے کہ مبینہ طور پر سرحد پار افغانستان سے شدت پسند قبائلی علاقوں میں حملے کرتے رہے ہیں اور حالیہ برسوں میں باجوڑ ایجنسی میں ایسے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان ڈھائی ہزار کلومیٹر سے زائد طویل سرحد ہے جس کا ایک بڑا حصہ دشوار گزار ہے اور وہاں سکیورٹی فورسز کی موجودگی نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسند اکثر ایسے ہی دشوار گزار علاقوں کے علاوہ باقاعدہ سرحدی گزرگاہوں سے عام شہریوں کے بھیس میں سرحد کے آر پار نقل و حرکت کرتے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان اور افغانستان نے سرحد پر نگرانی کو موثر بنانے کے لیے اقدام پر اتفاق کیا ہے۔