پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف جمعرات کو ایک روزہ دورے پر افغانستان جائیں گے۔ فوج کے شعبہ تعلقات ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق جنرل راحیل افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقات کریں گے۔
جنرل راحیل شریف حالیہ ہفتوں کے دوران کابل کا دورہ کرنے والے دوسرے اہم پاکستانی عہدیدار ہیں۔ اس سے قبل 19 اکتوبر کو وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کابل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کر کے اُنھیں دورہ اسلام آباد کی دعوت دی تھی۔
پاکستان کہہ چکا ہے کہ وہ افغانستان سے تعلقات میں ’نئے باب‘ کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔ دوطرفہ سرحد پر کشیدگی اور دہشت گردوں کی کارروائیوں کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ نئی افغان قیادت کے ساتھ رابطوں سے اعتماد سازی کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
دورہ کابل سے قبل فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے بدھ کو ملاقات کی۔ وزیراعظم نے عوام کے تعاون سے ملک سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے عزم کو دہرایا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ’نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی‘ کو فعال بنایا جائے گا تاکہ دہشت گردی سے موثر طریقے سے نمٹا جائے۔
فوج کے سربراہ اور وزیراعظم نے سلامتی کی مجموعی صورت حال خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جاری حالیہ آپریشن پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دریں اثناء بدھ ہی کو پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے سبکدوش ہونے والے سربراہ لفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام نے وزیراعظم سے الوادعی ملاقات کی۔
وزیراعظم نے ملک کے دفاع کے لیے ظہیرالاسلام کی خدمات کو سراہا۔ لفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام رواں ہفتے ریٹائر ہو رہے ہیں اور وزیراعظم نے لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو ملک کے اس طاقتور انٹیلی جنس ادارے کا سربراہ مقرر کیا ہے۔