رسائی کے لنکس

گیلانی حکومت کے اقدامات کے تحفظ کا صدارتی حکم جاری


یوسف رضا گیلانی کو صدر زرداری کے خلاف سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی وجہ سے توہین عدالت کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی (فائل فوٹو)
یوسف رضا گیلانی کو صدر زرداری کے خلاف سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی وجہ سے توہین عدالت کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی (فائل فوٹو)

پاکستان کے صدر نے معزول وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت کے 26 اپریل سے 19 جون تک کے اقدامات اور فیصلوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدارتی حکم نامے کے بعد ان فیصلوں بشمول دوسرے ملکوں کے ساتھ اس مدت کے دوران کیے گئے پاکستان کے معاہدوں کی آئینی حیثیت کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔

پاکستان کی عدالت عظمٰی نے توہین عدالت کے جرم میں 19 جون کو یوسف رضا گیلانی کو پارلیمان کی رکنیت اور وزارتِ عظمٰی کے منصب کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیرِ اعظم 26 اپریل کو ہی نااہل ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے انھیں عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی تھی۔

گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی اکثریت نے راجہ پرویز اشرف کو ملک کا نیا وزیرِ اعظم منتخب کر لیا تھا مگر ذرائع ابلاغ اور قانونی حلقوں میں گیلانی دورِ حکومت کے اُن فیصلوں کی قانونی حیثیت پر مسلسل بحث جاری تھی جو 26 اپریل کے بعد وزیرِ اعظم کی معزولی تک کیے گئے تھے۔

اُدھر اتوار کو گڑھی خدا بخش کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نو منتخب وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس تاثر کی نفی کی کہ پیپلز پارٹی کی نئی حکومت بھی عدلیہ سے ٹکراؤ کی پالیسی جاری رکھے گی۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف
وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف

’’ہم تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں، کسی ادارے کے ساتھ ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرتے ... ہم ٹکراؤ کی سیاسی کو منفی سیاست سمجھتے ہیں، (اس سے) ادارے کمزور ہو سکتے ہیں، ہم نے اداروں کو توانہ کرنا ہے، ہم نے پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے جو منبع ہے جہاں سے تمام ادارے جنم لیتے ہیں۔‘‘

بعد ازاں کراچی میں مزار قائد سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب اُن سے پوچھا گیا کہ آیا وہ صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں مبینہ بدعنوانی کا مقدمہ بحال کروانے کے لیے خط لکھیں کے یا نہیں تو اُنھوں نے کہا کہ ہر فیصلہ ’’آئین و قانون کے مطابق‘‘ کیا جائے گا۔

’’ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم آئینی اور قانون کے مطابق راستے اپنائیں اور کسی بھی ادارے کی عزت و منزلت کو کم نا کریں۔‘‘

نومنتخب وزیرِ اعظم کے پیش رو یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ کی متعدد بار ہدایت کے باوجود سوئس حکام کو خط نا لکھنے پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

حکمران پیپلز پارٹی کی قیادت کا موقف ہے کہ جب تک مسٹر زرداری عہدے صدارت پر فائز ہیں اُنھیں مکمل استثنیٰ حاصل ہے اس لیے جماعت کا کوئی بھی وزیر اعظم سوئس حکام کو خط نہیں لکھے گا۔

XS
SM
MD
LG