اسلام آباد —
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے اپنی سزا کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواست کو اعتراض لگا کر واپس کر دیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی پر عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف بیرون ملک مبینہ بدعنوانی کے مقدمات کی بحالی کے لیے خط لکھنے سے انکار پر توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم کا موقف تھا کہ صدر کو آئین کے مطابق استثنیٰ حاصل ہے لہذا وہ سوئس حکام کو خط تحریر نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ سال 19 جون کو اپنے مختصر فیصلے میں وزیرِ اعظم گیلانی کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 26 اپریل کو ہی اس حق سے محروم ہو گئے تھے جب عدالت عظمٰی کے ایک سات رکنی بینچ نے انھیں توہین عدالت کے جرم میں سزا سنائی تھی۔
بدھ کو عدالت عظمیٰ نے آٹھ اعتراضات اٹھا کر یوسف رضا گیلانی کی طرف سے بھیجی گئی نظر ثانی کی درخواست واپس کردی جن میں اپیل کے لیے مقررہ مدت کا ختم ہونے کے بعد عدالت سے نظرثانی کے لیے رجوع کرنے کا اعتراض بھی شامل ہے۔
یوسف رضا گیلانی پر عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف بیرون ملک مبینہ بدعنوانی کے مقدمات کی بحالی کے لیے خط لکھنے سے انکار پر توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم کا موقف تھا کہ صدر کو آئین کے مطابق استثنیٰ حاصل ہے لہذا وہ سوئس حکام کو خط تحریر نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے گزشتہ سال 19 جون کو اپنے مختصر فیصلے میں وزیرِ اعظم گیلانی کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 26 اپریل کو ہی اس حق سے محروم ہو گئے تھے جب عدالت عظمٰی کے ایک سات رکنی بینچ نے انھیں توہین عدالت کے جرم میں سزا سنائی تھی۔
بدھ کو عدالت عظمیٰ نے آٹھ اعتراضات اٹھا کر یوسف رضا گیلانی کی طرف سے بھیجی گئی نظر ثانی کی درخواست واپس کردی جن میں اپیل کے لیے مقررہ مدت کا ختم ہونے کے بعد عدالت سے نظرثانی کے لیے رجوع کرنے کا اعتراض بھی شامل ہے۔