پاکستان کی ایک 17 سالہ خاتون کرکٹر حلیمہ رفیق نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی ہے۔
حلیمہ ان پانچ لڑکیوں میں شامل تھیں جنہوں نے 2013ء میں ملتان کرکٹ انتظامیہ پر انھیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
پولیس کے مطابق حلیمہ نے 13 جولائی کو صبح پانچ بجے کے قریب تیزاب پی لیا تھا اور اس کی وجہ سے رات 10 بجے کے قریب اس کی موت واقع ہو گئی اور 14 جولائی کو اسے دفن کر دیا گیا۔
ملتان پولیس کے ایک سینیئر عہدیدار آصف احمد بگھیو کا کہنا ہے کہ" حلیمہ کے خاندان کی طرف سے اس واقعہ کی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور جب پولیس کو کسی اور ذرائع سے اطلاع ملی تو ہم نے اس کے خاندان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان سے مشورہ کر کے بتائیں گے کہ وہ پولیس کارروائی کروانا چاہتے ہیں یا نہیں۔‘‘
بگھیو کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق خودکشی کرنے والی لڑکی حلیمہ کو کرکٹ سے لگاؤ تھا اور اس نے 2013ء میں ایک مقامی ٹی وی چینل سے ایک انٹرویو میں ملتان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ جن افراد پر الزام عائد کیا گیا انہوں نے حلیمہ رفیق کو 20 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس دیا تھا۔
پولیس نے اس کے گھر والوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کی وجہ سے وہ شدید دباؤ میں تھی اور اس دباؤ کی وجہ سے اس نے تیزاب پی کر خودکشی کر لی تھی۔
بگھیو کا کہنا تھا کہ پولیس اس حوالے سے قانونی رائے ملنے کے بعد اس معاملے پر مزید کارروائی کرے گی۔