ہاکی میں سب سے زیادہ اسکور کرنے کا اعزاز حاصل کرنے والے پاکستانی کھلاڑی اور پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان سہیل عباس نےکہا ہے کہ لندن اولمپکس میں کامیابی حاصل کرکے ملک کا نام روشن کرنا اُن کا اصل ہدف ہے، جس کے لیے پاکستان ٹیم کے کھلاڑی اپنے بس سے زیادہ محنت اور لگن سے دن رات محنت کر رہے ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ سے انٹرویو میں ’پینلٹی کارنر اسپیشلسٹ‘ نے کہا کہ ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے، اِس لیے سب اپنی بہترین تیاری اور محبت میں جستجو کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ ٹیم کی تیاری اور محنت سے مطمئن ہیں۔
سہیل عباس کا کہنا تھا کہ ٹیم کا مقابلہ دنیا کی بہترین ٹیموں سے ہے۔کھلاڑیوں کی محنت اور قوم کی نیک تمناؤں کے باعث وہ جیت کے لیے پُر امید ہیں۔اُن کے بقول، ساری قوم ٹیم کو دعائیں کر رہی جوضرور رنگ لائیں گی۔
سہیل عباس نے اپنے پندرہ سالہ بین الاقوامی کیریئر میں 346گول کیے ہیں جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم نے آخری بار 20سال قبل 1992ء کے بارسلونہ اولمپکس میں شہباز سینئر کی قیادت میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا جس کے بعد سے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی قابلِ ذکر نہیں رہی۔
ماضی کے برعکس پاکستان ہاکی ٹیم کی کارکردگی بہتر نہ ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے سہیل عباس نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اسپورٹس پر زور نہیں دیا جا رہا جب کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔
سہیل عباس اولمپک مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ اُن کا اصل ہدف اولمپکس میں پاکستان ٹیم کو’ وکٹری اسٹینڈ‘ تک پہنچانا ہے اور وہ اپنی ریٹائرمنٹ اور کیریئر کے بارے میں اولمپکس کے بعد ہی سوچیں گے۔
پاکستان ہاکی ٹیم اپنا تیسرا میچ تین اگست کو برطانیہ کے خلاف کھیلے گی۔ اِس سے قبل، لندن اولمپکس میں دیگر دو میچوں میں پاکستان اور اسپین کے درمیان مقابلہ ایک ایک گول سےبرابر رہا تھا، جب کہ دوسرے میچ میں پاکستان نے ارجنٹینا کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دی تھی۔
’وائس آف امریکہ‘ سے انٹرویو میں ’پینلٹی کارنر اسپیشلسٹ‘ نے کہا کہ ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے، اِس لیے سب اپنی بہترین تیاری اور محبت میں جستجو کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ ٹیم کی تیاری اور محنت سے مطمئن ہیں۔
سہیل عباس کا کہنا تھا کہ ٹیم کا مقابلہ دنیا کی بہترین ٹیموں سے ہے۔کھلاڑیوں کی محنت اور قوم کی نیک تمناؤں کے باعث وہ جیت کے لیے پُر امید ہیں۔اُن کے بقول، ساری قوم ٹیم کو دعائیں کر رہی جوضرور رنگ لائیں گی۔
سہیل عباس نے اپنے پندرہ سالہ بین الاقوامی کیریئر میں 346گول کیے ہیں جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم نے آخری بار 20سال قبل 1992ء کے بارسلونہ اولمپکس میں شہباز سینئر کی قیادت میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا جس کے بعد سے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی قابلِ ذکر نہیں رہی۔
ماضی کے برعکس پاکستان ہاکی ٹیم کی کارکردگی بہتر نہ ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے سہیل عباس نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اسپورٹس پر زور نہیں دیا جا رہا جب کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔
سہیل عباس اولمپک مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ اُن کا اصل ہدف اولمپکس میں پاکستان ٹیم کو’ وکٹری اسٹینڈ‘ تک پہنچانا ہے اور وہ اپنی ریٹائرمنٹ اور کیریئر کے بارے میں اولمپکس کے بعد ہی سوچیں گے۔
پاکستان ہاکی ٹیم اپنا تیسرا میچ تین اگست کو برطانیہ کے خلاف کھیلے گی۔ اِس سے قبل، لندن اولمپکس میں دیگر دو میچوں میں پاکستان اور اسپین کے درمیان مقابلہ ایک ایک گول سےبرابر رہا تھا، جب کہ دوسرے میچ میں پاکستان نے ارجنٹینا کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دی تھی۔