پاکستان اور بھارت نے رواں مون سون کے دوران ہونے والی بارشوں کے باعث پاکستان کے مشرقی دریاؤں میں آنے والے ممکنہ سیلاب کے بارے میں معلومات کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے بھارتی ہم منصب نے گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر سے بہنے والے دریاؤں جن میں دریائے چناب، دریائے ستلج اور دریائے راوی شامل ہیں، میں آنے والے پانی کے بہاؤ سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
آصف مرزا نے مزید کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مشرقی دریاؤں میں آنے والے سیلابی پانی کے بارے میں معلومات پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق روازنہ صبح نو بجے، دن ڈھائی بجے اور رات ساڑھے دس بجے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے جموں ریڈیو اسٹیشن سے نشر کرے گا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے ترجمان بریگیڈیئر مختار احمد نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ سوائے دریائے چناب اور دریائے کابل کے پاکستان کے زیادہ تر دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے سے درمیان درجے کا سیلاب ہے۔
دوسری طرف پاکستان کے محکمۂ موسمیات نے ملک کے اکثر علاقوں میں ہفتے کو بارشوں کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کی ہے جس کی وجہ سے صوبۂ سندھ اور بلوچستان میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہونے کی توقع ہے۔
ان بارشوں کی وجہ سے بعض علاقوں میں اچانک سیلاب کے خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ صوبہ پنجاب کے بالائی علاقوں، صوبہ خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی اتوار سے بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے کا بھی خدشہ ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے 'این ڈی ایم اے' نے تمام متعلقہ حکام کو آئندہ چند روز میں ہونے والی بارشوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
رواں مون سون کے دوران ہونے والے بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث ملک کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 50 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں سیلاب میں بہہ جانے اور مکانوں کی چھتیں اور دیورایں گرنے اور بجلی کا کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔