پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 20 افراد کی نشان دہی کی ہے جن پر نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں میں ملوث دہشت گردوں کی مالی معاونت اور اُنھیں نقل و حرکت سے متعلق مدد فراہم کرنے کا شبہ ہے ۔
یہ دعویٰ مقامی انگریزی اخبار ”دی ایکسپریس ٹربیون “ نے پیر کو اپنے انٹر نیٹ شمارے میں کیا ہے۔ اخبار کے مطابق اس کے پاس ایف آئی اے کی مرتب کردہ خفیہ رپورٹ کی نقل موجود ہے جس میں اِن مشتبہ افراد سے متعلق تمام تفصیلات بشمول اُن کی تصاویر اور رہائش گاہوں کے پتے درج ہیں۔
اخبار کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد میں کالعدم انتہا پسند تنظیم لشکرِ طیبہ کو رقوم فراہم کرنے والے چھ افراد کے علاوہ اُن دو کشتیوں کے کپتان اور عملے کے ارکان بھی شامل ہیں جنھیں دہشت گردوں نے ممبئی پہنچنے کے لیے استعمال کیا تھا ۔
بھارت کا الزام ہے کہ ملک کے تجارتی مرکز ممبئی میں تین روز تک جاری رہنے والے حملے لشکر طیبہ اور اس کی فلاحی تنظیم جماعت الدعوةسے منسلک شدت پسندوں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی معاونت سے کیے تھے۔
پاکستان باضابطہ طور پر تسلیم کر چکا ہے کہ ممبئی حملوں کی کچھ منصوبہ بندی اس کی سرزمین سے کی گئی ہے لیکن وہ اِن میں کسی ریاستی ادارے کے ملوث ہونے کے الزامات کو سختی سے رد کرتا ہے۔
پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے مبینہ سرکردہ کردار اور لشکرِ طیبہ کے رہنما ذکی الرحمن لکھوی سمیت سات افراد پر راولپنڈی کی ایک خصوصی عدالت میں دہشت گردی کا مقدمہ قائم کر رکھا ہے۔ تاہم نئی دہلی اس عدالتی کارروائی میں سست روی کی شکایت کر رہا ہے۔
حکومت پاکستان کاکہنا ہے کہ ملزمان پر جرم ثابت کرنے کے لیے ممبئی حملوں میں زندہ بچ جانے والے واحد حملہ آور اجمل قصاب کا بیان قلم بند کرنا انتہائی ضروری ہے لیکن بھارت نے تاحال اجمل قصاب کو پاکستان کے حوالے کرنے یا اس تک رسائی کی درخواست کا مثبت جواب نہیں دیا ہے۔ اجمل قصاب کو بھارت میں سزائے موت سنا ئی جا چکی ہے۔
ممبئی کے دو بڑے ہوٹلوں، ایک ریلوے اسٹیشن اور یہودیوں کے ایک مرکز پر ہونے والے حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بھارتی حکام کے مطابق دس میں سے نو حملہ آور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔
یہ حملے جوہری ہتھیاروں سے لیس روایتی حریف ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے اور ان کے بعد نئی دہلی نے پاک بھارت امن مذاکرات کا عمل یک طرفہ طور پر منقطع کر دیا جو اب تک بحال نہیں ہو سکا ہے۔