رسائی کے لنکس

ممبئی حملوں کے بعد پاکستان سے مذاکرات بند کردینا، شاید غلطی تھی: بھارت


ممبئی حملوں کے بعد پاکستان سے مذاکرات بند کردینا، شاید غلطی تھی: بھارت
ممبئی حملوں کے بعد پاکستان سے مذاکرات بند کردینا، شاید غلطی تھی: بھارت

بھارت نے پہلی بار یہ اعتراف کیا ہے کہ 26/11کے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ مذاکرات بند کردینا شاید اُس کی غلطی تھی۔ اُن کے بقول، ’اِس سے کوئی مدد نہیں ملی‘۔

یہ اعتراف اپنے عہدے سے سبک دوش ہونے والی سکریٹری خارجہ نیروپما راؤ نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ہے۔ اِسی کے ساتھ، اُنھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے پاکستان کے رویے میں تبدیلی آئی ہے اور یہ ایک ٹھوس صورتِ حال ہے جِس پر بھارت کو توجہ دینی چاہیئے۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستان جِس نظرئے سے اِس مسئلے کو دیکھ رہا ہے، اُس میں تبدیلی آئی ہے۔نیروپما راؤ سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا اُنھوں نے حالیہ دِنوں میں مکمل ہونے والے سکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کے دوران پاکستان کے رویے میں کوئی تبدیلی دیکھی ہے۔

جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا یہ تبدیلی مثبت ہے، تو اُنھوں نے کہا کہ، ’ یہ ایک ایسی صورتِ حال ہے جِس پر بھارت کو توجہ دینی چاہیئے‘۔

ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اُن مسائل پر بات چیت کرنی ہوگی جِن سے دونوں ملکوں میں دوری پیدا ہوتی ہے۔بات چیت سے اعتماد کا فقدان دور ہوگا ،جِس کا اعتراف دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم بھی کرچکے ہیں۔

نیروپما راؤ نے پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ،’ جب وہ کہتے ہیں کہ باہمی رشتوں کی راہ میں آنے والے غیرسرکاری عناصر سے نمٹنا ہوگا، دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں، جعلی کرنسی اور دہشت گردی کےتمام پہلوؤں پر توجہ دینی ہوگی، تو میں سمجھتی ہوں کہ یہ ایک ٹھوس تبدیلی ہے۔پاکستان نے اِن تمام امور پر مثبت کوششیں کی ہیں‘۔

یاد رہے کہ پاکستان ہمیشہ سے یہ کہتا رہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کر رہا ہے اوراپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG