مانچسٹر میں پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھنے والے شائقین کرکٹ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
اس بڑے میچ کے لیے صرف کھلاڑیوں پر ہی دباؤ نہیں تماشائیوں کے دلوں کی دھڑکنیں بھی تیز ہیں۔
بھارت اور پاکستان سے ہی نہیں امریکہ، یورپ، جنوبی افریقہ ، آسٹریلیا تقریباً ہر خطے سے دونوں ٹیموں کے مداح یہاں پہنچے ہیں۔
کھلاڑیوں کی باڈی لینگوئج پر تو بات ہوتی ہی رہتی ہے ان شائقین کی بولی اور بدن بولی بھی بولنے لگی ہے۔ مانچسٹر میں نیٹ پریکٹس کے دوران دونوں ٹیموں کو کھیلتا دیکھنے والے دوست صحافیوں نے بتایا کہ بھارت کے کھلاڑیوں کا اعتماد عروج پر تھا اور پاکستانی کھلاڑی جیسے ایک خول میں بند ہیں۔
اسی طرح جب راہ چلتے بھارت کے فینز سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں بھارت کی ٹیم ہر لحاظ سے مضبوط ہے۔ پہلے صرف بیٹنگ اچھی تھی اب باؤلنگ یونٹ بھی بہت اچھا ہے۔ ان میں سے اکثر کی ایک پریشانی ضرور ہے وہ ہے محمد عامر۔
یاسر بھارت سے لاٹری میں پاک بھارت میچ کا ٹکٹ مع سفر و رہائش لاٹری میں جیتنے کے بعد یہاں پہنچے ہیں وہ کہتے ہیں 'عامر کا نام ہی کافی ہے۔ مانا کہ اس نے پچھلی ایک دو سیریز اچھی نہیں کھیلیں لیکن وہ ورلڈ کلاس بولر ہے۔ ہمارے کپتان ویرات کوہلی بھی اس کی تعریف کرتے ہیں اور اس کو سنبھل کے کھیلتے ہیں۔'
وہ کہتے ہیں بھارت سے چیمپئنز ٹرافی بھی عامر نے چھین لی تھی اب بھی اگر پاکستان جیتا تو وجہ عامر ہو گا۔
پاکستان کے بابر اعظم اور حسن علی بھی بھارت کے کرکٹ فینز کے دل میں جگہ بناتے نظر آتے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کو پسند کرنے والے بڑی تعداد میں نظر آئے۔
نیتن امریکہ سے مانچسٹر پہنچے ہیں، وہ کہتے ہیں بابر اعظم بڑا اچھا کھلاڑی ہے جم کے کھیلتا اور جان لڑاتا ہے۔
پاکستان کو سپورٹ کرنے والوں میں بھی تقریباً ہر ایک کے فیورٹ کھاڑیوں کی فہرست میں بھارت کے سٹارز ضرور موجود ہیں۔ کسی کو ویرات کوہلی پسند ہے تو کسی کو مہندرا سنگھ دھونی اور ان کی ہیلی کاپٹر شاٹ کے بھی بہت سے مداح ہیں۔ کوئی روہیت شرما کا شیدائی تو کوئی بھمرا کا مداح، پاکستان کے حامی بھی پرجوش ہیں۔
فیصل رانجھا پاکستانی برطانوی ہیں اور مانچسٹر میں رہتے ہیں، کہتے ہیں کوہلی کا جواب نہیں۔
"وہ صرف اچھا بلے باز ی نہیں، بہترین کپتان اور قابل رشک سپورٹس مین ہے۔ کوہلی اچھا کھیل گئے تو بھارت جیت جائے گا۔
تماشائیوں کی باڈی لینگوئج دیکھیں تو لگتا ہے کہ بھارت کے پرستار ٹیم کی جیت کے لیے پرامید ہیں بس لیکن ساتھ ہی دل میں عامر کا کھٹکا اعتماد کو متزلزل کرتا ہے۔
پاکستانی سپورٹرز بھارت کو مضبوط سمجھتے ہیں لیکن اس آس میں ہیں کہ دو میچ ونر چل گئے جیسے فخر اور عامر تو میچ پاکستان کی گرفت میں آ سکتا ہے۔