نیو یارک —
اتوار کی صبح نیو یارک میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات ایک گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رہی، جسے دونوں فریقوں نے ’مثبت‘ قرار دیا۔
ملاقات کے بعد، بھارتی اور پاکستانی خارجہ سیکریٹریوں نے میڈیا کو الگ الگ بریفنگز میں بتایا کہ اِس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کو آگے بڑھانے کےلیے سب سے پہلے لائن آف کنٹرول پر تناؤ کا خاتمہ ضروری ہے۔
اس سلسلے میں، سب سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ دونوں وزرائے اعظم نے فیصلہ کیا کہ اپنے اپنے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کو حکم دیا جائے گا کہ لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعات کو فوری طور پر ختم کرنے اور آئندہ تناؤ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے جلد از جلد لائحہ عمل پیش کیا جائے۔
بھارت کی طرف سے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا معاملہ اٹھایا گیا، اور سیکریٹری خارجہ شو شنکر مینن کے مطابق، وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اُنھیں اطمینان دلایا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر کاروائی کرنے کا پورا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور، اب جبکہ پاکستانی عدالتی کمیشن بھارت سے تحقیقات کرکے وطن واپس لوٹ آیا ہے، اِس پر تیزی سے پیش رفت کی جائے گی۔
پاکستانی سیکریٹری خارجہ، جلیل عباس جیلانی کے مطابق، وزیر اعظم نواز شریف خطّے میں امن کے خواہاں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ ایسی خارجہ پالیسی اختیار کرنے کی خواہش ظاہرکی ہے جس سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان امن اور معاشی تعاون کو فروغ ملے۔
ملاقات میں، دونوں وزرائے اعظم نے ایک دوسرے کو اپنے اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی، جسے دونوں نے قبول کرلیا۔ لیکن، اِن دوروں کے لیے ابھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ملاقات کے بعد، بھارتی اور پاکستانی خارجہ سیکریٹریوں نے میڈیا کو الگ الگ بریفنگز میں بتایا کہ اِس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کو آگے بڑھانے کےلیے سب سے پہلے لائن آف کنٹرول پر تناؤ کا خاتمہ ضروری ہے۔
اس سلسلے میں، سب سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ دونوں وزرائے اعظم نے فیصلہ کیا کہ اپنے اپنے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کو حکم دیا جائے گا کہ لائن آف کنٹرول پر ہونے والے واقعات کو فوری طور پر ختم کرنے اور آئندہ تناؤ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے جلد از جلد لائحہ عمل پیش کیا جائے۔
بھارت کی طرف سے ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا معاملہ اٹھایا گیا، اور سیکریٹری خارجہ شو شنکر مینن کے مطابق، وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اُنھیں اطمینان دلایا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر کاروائی کرنے کا پورا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور، اب جبکہ پاکستانی عدالتی کمیشن بھارت سے تحقیقات کرکے وطن واپس لوٹ آیا ہے، اِس پر تیزی سے پیش رفت کی جائے گی۔
پاکستانی سیکریٹری خارجہ، جلیل عباس جیلانی کے مطابق، وزیر اعظم نواز شریف خطّے میں امن کے خواہاں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ ایسی خارجہ پالیسی اختیار کرنے کی خواہش ظاہرکی ہے جس سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان امن اور معاشی تعاون کو فروغ ملے۔
ملاقات میں، دونوں وزرائے اعظم نے ایک دوسرے کو اپنے اپنے ملک کے دورے کی دعوت دی، جسے دونوں نے قبول کرلیا۔ لیکن، اِن دوروں کے لیے ابھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔