پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا کہ اُن کا ملک بھارت سے مذاکرات کا خواہاں ہے اور خطے میں کشیدگی سے پاک تعلقات چاہتا ہے۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ مذاکرات بھارت کی شرائط پر نہیں ہوں گے۔
سرتاج عزیز نے پیر کو جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تنظیم ’سارک‘ کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ کشمیر اور پانی کے مسائل پر بات چیت کے بغیر بھارت سے مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔
مشیر خارجہ نے ایک بار پھر کہا کہ بھارت کے سیاستدانوں کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات سے متعلق اقوام متحدہ سے رجوع کیا جائے گا۔
حالیہ ہفتوں میں بھارت کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے پاکستان مخالف بیانات سامنے آنے کے بعد پاکستان کی طرف سے بھی ان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔
جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
اُدھر پاکستان کے صدر ممنون حسین نے پیر کو ایک تقریب سے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے سیاستدانوں کے بیانات کا جواب دینے میں جذبات سے کام نا لیں۔
اُنھوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق بھارت کے اعتراضات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ملک کی قسمت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
''میری گذارش یہ ہے کہ ہماری قوم کو سمجھ بوجھ کے ساتھ اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ ہمیں کسی ایسے ردعمل کا اظہار نہیں کرنا چاہیئے جو ہندوستان چاہتا ہے ہمیں بہت سوجھ بوجھ کے ساتھ اپنی حکومت اور اپنی مسلح افواج کے ساتھ مل کر ان تمام چیزوں کا مقابلہ کرنا ہے"۔
رواں سال اپریل میں چینی صدر شی جنپنگ کے دورہ پاکستان کے موقع پر 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دستخط کیے گئے جن میں سب سے اہم منصوبہ پاکستان چین اقتصادی راہداری سے متعلق تھا۔
پاکستانی قیادت کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ اقتصادی راہداری کا یہ منصوبہ خطے میں خوشحالی کا سبب بنے گا اور اس کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے گا۔