رسائی کے لنکس

’پاک بھارت اقتصادی تعاون سے خطے میں استحکام آئے گا‘


پاک بھارت وزرائے تجارت
پاک بھارت وزرائے تجارت

بھارتی وزیرِ تجارت آنند شرما نے کہا ہے کہ پاک بھارت اقتصادی روابط کا فروغ علاقائی استحکام میں مددگار ثابت ہو گا۔

اسلام آباد میں بدھ کو وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد اُنھوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب امین فہیم کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں موقعوں سے فائدہ نا اُٹھانے کے بعد اب دونوں ممالک اقتصادی تعاون میں ایک نیا باب رقم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

’’پاکستان اور بھارت اس بات پر متفق ہیں کہ دوطرفہ اقتصادی تعلقات کا فروغ خطے میں مثبت ماحول فراہم کرنے کے علاوہ خوشحالی اور استحکام کا سبب بھی بنے گا۔‘‘

آنند شرما کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں پیش رفت سے دونوں ملکوں کی معیشتوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، جب کہ زمین کے راستے تجارت کا آغاز ہونے کے بعد پاکستانی تاجروں کو 1.2 ارب بھارتی شہریوں پر مشتمل وسیع منڈی تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔

’’ہمسایہ ممالک ہونے کے ناتے پاکستان اور بھارت کو فطری طور پر اقتصادی شراکت دار ہونا چاہیئے۔‘‘

اس موقع پر پاکستانی وزیرِ تجارت امین فہیم کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے حکام دوطرفہ تجارت میں اضافے کے لیے بات چیت میں مصروف ہیں، جب کہ پاکستان 2,000 سے بھی کم قابل تجارت اشیاء پر مشتمل فہرست کے بجائے اُن چند ایشاء کی فہرست مرتب کرنے پر غور کر رہا ہے جن کی بھارت سے درآمد پر پابندی ہو گی۔

’’رواں ماہ کے اواخر تک اس بارے میں کوئی نا کوئی نتیجہ سامنے آ جائے گا اور میرے خیال میں اس عمل میں کوئی دشواری نہیں ہو گی۔‘‘

اس سے قبل دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدے داروں نے کسٹمز اور شکایات کے ازالے سے متعلق تین سمجھتوں پر دستخط بھی کیے۔

دوطرفہ مذاکرات کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اٹاری اور واہگہ کے درمیان سرحدی گزر گاہ پر چیک پوسٹ کی تعمیر متوقع طور پر اپریل میں مکمل ہو جائے گی، جس کے بعد اس راستے سے تجارت کا آغاز کر دیا جائے گا۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے عہدے دار توانائی اور پیٹرولیم مصنوعات کی تجارت، پاکستان اور بھارت کے سرکاری بینکوں کی ایک دوسرے کے ملکوں میں شاخیں کھولنے، اور تاجروں کے لیے سفری سہولتوں میں آسانی کے لیے مارچ میں بات چیت کریں گے۔

بھارتی وزیر تجارت 100 سے زائد کاروباری شخصیات اور حکام پر مشتمل وفد کے ہمراہ پیر کو واہگہ پہنچے تھے، اور اُنھوں نے گزشتہ دو روز کے دوران لاہور اور پھر پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں اعلیٰ عہدے داروں کے علاوہ کاروباری شخصیات سے بات چیت میں اقتصادی تعاون کے موقعوں پر تبادلہ خیال بھی کیا۔

نومبر 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان سے مذاکرات یک طرفہ طور پر معطل کر دیے تھے تاہم گزشتہ سال ان کی بحالی کے بعد اقتصادی شعبے میں بات چیت کا اپریل میں دوبارہ آغاز ہوا۔

گزشتہ سال نئی دہلی میں پاکستانی اور بھارتی وزرائے تجارت کے مابین ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم آئندہ تین برسوں میں دوگنا کرکے چھ ارب ڈالر تک کرنے پر اتفاق بھی کیا گیا تھا۔

ذرائع ابلاغ میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون میں پیش رفت کو ان کے عوام کے لیے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں امن اور خوشحالی کے فروغ کی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں۔

پاکستانی انگریزی اخبار ڈان نے بدھ کو اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ ’’بھارت کے بعد اب پاکستان میں بھی اس بات کا ادراک کیا جا رہا ہے کہ خطہ اُس وقت تک اپنی اقتصادی صلاحیت سے مکمل طور پر مستفید نہیں ہو سکتے جب تک امن کو موقع فراہم نا کیا جائے۔‘‘

XS
SM
MD
LG