اسلام آباد —
پاکستان اور بھارت نے تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے اور اس عمل کو تیز کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان زمینی راستے واہگہ اٹاری سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کے لیے کسٹم پوسٹ کو ہفتہ میں سات دن کھلا رکھا جائے گا۔
یہ فیصلہ پاکستان کے وزیر تجارت خرم دستگیر کی اپنے بھارتی ہم منصب آنند شرما سے ہفتہ کو نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے کے مطابق تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے اقدامات پر رواں ماہ کے اواخر تک عملدرآمد کیا جائے گا۔
مزید برآں واہگہ اٹاری سرحد پر کارگو کی سہولت اور کاروباری ویزے میں آسانیاں پیدا کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے مشترکہ بزنس فورم کا تیسرا اجلاس آئندہ ماہ کے وسط میں پاکستان میں ہو گا جب کہ بھارت کے وزیر تجارت آنند شرما بھی فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے کسٹم، ریلوے اور بینکاری پر مشتمل تکنیکی ورکنگ گروپس کے درمیان بھی طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 2011ء میں تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت کا عمل شروع کیا گیا تھا جس کے تحت اس شعبے میں متعدد رعائتیں اور سہولتیں دینے کے اعلانات بھی کیے گئے۔ لیکن یہ عمل گزشتہ سال کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
پاکستان کے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے سربراہ سینیٹر حاجی غلام احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
’’ اکیسویں صدر جنگ کی صدر نہیں تجارت کی صدی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بلکہ سارک ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات اور دوستی کا فروغ بہت اہم ہے اور خصوصاً پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کی بھلائی اور خوشحالی کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہیں۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم لگ بھگ تین ارب ڈالر ہے جسے کئی گنا بڑھانے کے لیے فریقین پرامید دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد با رہا اس عزم اور خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک اور عالمی برداری کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دے گی۔
یہ فیصلہ پاکستان کے وزیر تجارت خرم دستگیر کی اپنے بھارتی ہم منصب آنند شرما سے ہفتہ کو نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔
ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے کے مطابق تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طے پانے والے اقدامات پر رواں ماہ کے اواخر تک عملدرآمد کیا جائے گا۔
مزید برآں واہگہ اٹاری سرحد پر کارگو کی سہولت اور کاروباری ویزے میں آسانیاں پیدا کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دونوں ملکوں کے مشترکہ بزنس فورم کا تیسرا اجلاس آئندہ ماہ کے وسط میں پاکستان میں ہو گا جب کہ بھارت کے وزیر تجارت آنند شرما بھی فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں کے کسٹم، ریلوے اور بینکاری پر مشتمل تکنیکی ورکنگ گروپس کے درمیان بھی طریقہ کار طے کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 2011ء میں تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت کا عمل شروع کیا گیا تھا جس کے تحت اس شعبے میں متعدد رعائتیں اور سہولتیں دینے کے اعلانات بھی کیے گئے۔ لیکن یہ عمل گزشتہ سال کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
پاکستان کے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے سربراہ سینیٹر حاجی غلام احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
’’ اکیسویں صدر جنگ کی صدر نہیں تجارت کی صدی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بلکہ سارک ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات اور دوستی کا فروغ بہت اہم ہے اور خصوصاً پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ تعلقات دونوں ملکوں کے عوام کی بھلائی اور خوشحالی کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہیں۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم لگ بھگ تین ارب ڈالر ہے جسے کئی گنا بڑھانے کے لیے فریقین پرامید دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف گزشتہ سال اقتدار میں آنے کے بعد با رہا اس عزم اور خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک اور عالمی برداری کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دے گی۔