پاکستان نے رواں ہفتے ظفروال سیکٹر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے اپنے دو اہلکاروں کی ہلاکت پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بھارت کی وزارت خارجہ کو ایک خط لکھا جس میں فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کر کے اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے واقعے سے دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ ورکنگ باؤنڈی پر طے طریقہ کار کو دھچکا لگے گا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق سرتاج عزیز کا خط اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر کے حوالے کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق سرتاج عزیز نے بھارتی ہائی کمشنر سے کہا کہ ’لائن آف کنٹرول‘ اور ’ورکنگ باونڈی‘ پر کشیدگی بڑھانا پاکستان کے مفاد میں نہیں کیوں کہ اس وقت ملک کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ان حالات میں بھارت کا یہ الزام کہ پاکستان 'دراندازی کی کوششوں کی مدد' کر رہا ہے، حقیقت سے کہیں دور ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ 31 دسمبر 2014ء کو بھارت کی ’بارڈر سکیورٹی‘ فورسز کے اہلکاروں نے پنجاب رینجرز کے اہلکاروں کو ’فلیگ میٹنگ‘ کے لیے بلایا تھا اور پاکستانی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی جس سے دو فوجی زخمی ہو گئے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بھارتی فوجیوں کی طرف سے فائرنگ نا روکنے کے باعث زخمی پاکستانی فوجیوں کو بروقت طبی امداد نا مل سکی اور وہ دم توڑ گئے۔
تاہم بھارت کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ کی ابتدا پاکستانی فوجیوں کی طرف سے کی گئی۔ فائرنگ کے اس واقعہ میں ایک بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوا تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی پنجاب رینجرز کے اہلکاروں کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممالک اور یورپی یونین کے سفارت کاروں کو اس بارے میں بریفنگ دی۔
اُنھوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو ایسے اقدامات سے باز رہنے کے لیے کہے جو خطے میں استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔