وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان طویل المدت سرمایہ کاری کے لیے انتہائی موزوں ملک ہے جہاں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے کسی قسم کی پابندی بھی نہیں ہو گی۔
پیر کو اسلام آباد میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ عالمی سطح پر تیزی سے بدلتی اقتصادی تبدیلیوں کو اپنانے کے حوالے سے پاکستان نے سست روی کا مظاہرہ کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ اب اس بارے میں تیزی سے پیش رفت کی جا رہی ہے۔
’’ہمارا توانائی کے ترسیل کے نظام کی نجکاری کرنے کا منصوبہ ہے جس سے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو گا‘‘۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت عالمی معاشی مشکلات سے آگاہ ہے، اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان میں سرمایہ کاری ایک نادر موقع ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
اس کانفرنس کا انعقاد پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ کی طرف سے کیا گیا جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔
کانفرنس میں کئی مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’پاکستان آبادی کے لحاظ سے ایک متحرک ملک ہے جس کے پاس دنیا کی نویں بڑی افرادی قوت ہے اور جہاں تقریباً 11 کروڑ افراد کام کرنے کے اہل ہیں جو ملک کی آبادی کا 60 فیصد ہیں جن کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اُن کی حکومت قومی گرڈ میں 1500 میگاواٹ کا اضافہ کر چکی ہے جب کہ توانائی کے کئی دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کو ملک میں مائع قدرتی گیس یعنی ’ایل این جی‘ کی درآمد کے لیے ٹرمینل قائم کرنے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ توانائی کی پیداوار کے لیے مہنگے فرنس آئل پر انحصار کو کم کیا جا سکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان جلد ہی گووادر کی بندر گاہ پر ’ایل این جی ٹرمینل‘ قائم کرے گا۔
پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے جس سے ملک کی پیداواری صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے۔