پاکستان اور ایران کے مشترکہ تجارتی کمیشن کا چھٹا اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں شروع ہوا جس میں دو طرفہ تجارت کے حجم کو موجودہ 1.2ارب ڈالر سے بڑھانے کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔
وزارت تجارت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ افتتاحی اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر تجارت مخدوم امین فہیم اور ان کے ایرانی ہم منصب مہدی غضنفری نے کی۔اجلاس کے دوران مئی 2009 میں تہران میں ہونے والے کمیشن کے آخری اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امین فہیم نے کہا کہ مشترکہ کمیشن دو طرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ باہمی طور پر محصولات میں رعایت دے کر ترجیحی تجارت کے موجودہ معاہدے کو مستحکم کیا جانا چائیے۔
پاکستان اور ایران نے مارچ 2004 میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کی با قاعدہ شروعات ستمبر 2006 میں ہوئی۔
بیان کے مطابق ترجیحی تجارت کے معاہدے کا مقصد پاک ایران دو طرفہ تجارت کو پائیدار بنیادوں پر فروغ دینے کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا اور اس ضمن میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
معاہدے کے تحت پاکستان نے ایران کو چھے سو اشیاء پر محصولات میں رعایت دی ہے۔ اسلام آباد کی تہران کے لیے اہم برآمدات میں چاول پھل، سبزیاں اور کپاس شامل ہیں جبکہ درآمدات میں پٹرولیم اور پٹرولیم کی مصنوعات شامل ہیں۔