پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارت کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے اس کا سالانہ حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ہمسایہ مسلم ممالک کے مابین تجارتی اور اقتصادی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بات چیت کا تازہ ترین دور اسلام آباد میں ہوا، جس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ حفیظ شیخ جب کہ ایرانی وفد کی قیادت نائب صدر علی سعیدلو نے کی۔
دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر منگل کو جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پاک ایران تجارت سے متعلق مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی۔
نائب صدر علی سعیدلو کے بقول پاک ایران تجارت کا موجودہ حجم 1 ارب ڈالر سے کچھ زائد ہے، اور دونوں ممالک آئندہ دو سالوں میں اس میں 4 گنا اضافے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
بات چیت کے پہلے روز اقتصادی روابط کے علاوہ ٹیلی مواصلات، ریل و فضائی رابطوں، اور توانائی کے شعبے میں بھی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ انفرادی شعبوں پر تفصیلی غور کے لیے تکنیکی گروپوں کی تشکیل کا بھی اعلان کیا گیا۔
سرکاری بیان میں پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کا الگ سے ذکر نہیں آیا، لیکن مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق دونوں ملکوں کے اعلیٰ عہدے داروں نے اس منصوبے پر کام کی رفتار مزید تیز کرکے اس کو 2014ء کے اختتام تک مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان حالیہ ہفتوں میں تسلسل کے ساتھ یہ بات واضح کرتا آیا ہے کہ وہ امریکی تحفظات کے باوجود ایران سے قدرتی گیس کی درآمد کے منصوبے پر کام جاری رکھے گا کیوں کہ یہ منصوبہ اُس کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے تناظر میں امریکہ کی جانب سے تہران پر عائد کی گئی حالیہ پابندیاں پاکستان کے خیال میں گیس پائپ لائن پر نافذ نہیں ہوتی ہیں۔
اُدھر ایرانی نائب صدر علی سعیدلو نے منگل کو اسلام آباد میں صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اُمور زیر بحث آئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق علی سعیدلو کے دورے کا ایک مقصد صدر محمود احمدی نژاد کے ممکنہ دورہِ پاکستان کے انتظامات کا جائزہ لینا بھی تھا۔
افغانستان، ایران اور پاکستان کا سہ فریقی سربراہ اجلاس رواں ماہ اسلام آباد میں متوقع ہے۔