رسائی کے لنکس

پاکستان: سرکاری ملازمین کے لیے واٹس ایپ کا متبادل متعارف کرانے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں واٹس ایپ کے ذریعے حساس معلومات کے تبادلے پر پابندی کے بعد حکومت سرکاری ملازمین کے لیے اسی طرز کی نئی سروس متعارف کرا رہی ہے جس کے ذریعے وہ وائس میسجز، ویڈیوز اور دستاویزات بھیج سکیں گے۔

حکومتی اقدام اسرائیلی کمپنی کی جانب سے واٹس ایپ کے ذریعے حساس معلومات چوری کیے جانے کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے۔

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کے مطابق، واٹس ایپ طرز کی اس ایپلیکیشن کا سرور حکومت بنائے گی جس کا مقصد حساس سرکاری معلومات تک دوسروں کی رسائی روکنا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے این آئی ٹی بی حکام نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کے فیس بک، واٹس ایپ اور یوٹیوب کے استعمال پر پابندی ہوگی، جبکہ واٹس ایپ طرز کی ایپلیکشن متعارف کرائی جا رہی ہے جس پر سرکاری حکام وائس میسجز، ویڈیوز اور دستاویزات ارسال کر سکیں گے۔

این آئی ٹی بورڈ حکام کے مطابق، واٹس ایپ سمیت سماجی رابطوں کی دیگر ایپس کے ذریعے سرکاری اہلکاروں کے درمیان اہم اور حساس دستاویزات کے تبادلے سے وہ غیر محفوظ ہو جاتی ہیں جس پر حکومت کو تشویش ہے۔

حکام نے بتایا کہ مستقبل میں سرکاری اداروں میں فیس بک، یوٹیوب اور یو ایس بی کے استعمال پر پابندی کی تجویز زیرِ غور ہے۔

خیال رہے کہ ایک اسرائیلی کمپنی این ایس او کی جانب سے واٹس ایپ اور فیس بک کے ذریعے حساس معلومات چوری کیے جانے کی اطلاعات کے بعد حکومت نے ہدایات جاری کی تھیں کہ کسی بھی قسم کی سرکاری دستاویز واٹس ایپ اور ایسی دیگر ایپلی کیشنز کے ذریعے ارسال نہ کی جائیں۔

نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈائریکٹر، فیصل رتیال نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں استعمال ہونے والی سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کے ڈیٹا سرور پاکستان سے باہر ہیں اور یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ ہماری سرکاری دستاویزات پاکستان سے باہر نہیں جانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ حساس نوعیت کی سرکاری معلومات غیر متعلقہ جگہ نہ جائیں اور اس مقصد کے لیے این آئی ٹی بی نے یہ اقدام حکومت کو تجویز کیا ہے۔

فیصل رتیال نے بتایا کہ واٹس ایپ طرز کی ایپلیکیشن اور سرکاری دستاویز کے تبادلے کے لیے ای آفس کا استعمال جون 2020 سے شروع ہو جائے گا۔

ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیموں کی جانب سے حکومت کے اس اقدام کو سوشل میڈیا کی سینسر شپ کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ تاہم، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین علی خان جدون نے وضاحت کی ہے کہ اس اقدام کا مقصد سرکاری معلومات کے جلد اور محفوظ تبادلے کے لیے وزارتوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے علی خان جدون نے کہا کہ حکومت کسی کے فون کے استعمال پر پابندی نہیں لگا رہی اور سرکاری ملازمین بدستور اپنے فون پر واٹس ایپ، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپ استعمال کر سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG