کسی بھی خطے کی تہذیب اور ثقافت کی بقا اسی میں پنہا ہے کہ یہ نسل در نسل منتقل ہو اور اس کی آبیاری کی جاتی رہے۔
اسی خیال کے پیش نظر اسلام آباد میں لوک ورثہ میں بچوں کو مختلف فنون سے روشناس کروانے کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
یہ بچے پتھر اور لکڑی پر نقش و نگار کا صدیوں پرانا فن پورے انہماک کے ساتھ سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لکڑی پر نقاشی کے دلکش کام کے ماہر سمیع اللہ کہتے ہیں کہ اس ناپید ہوتے فن کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے آنے والی نسلوں میں منتقل کیا جائے۔
چوتھی جماعت کی طالبہ آمنہ بٹ کہتی ہیں کہ یہ فن مشکل ضرور ہے لیکن لگن سے کیا جانے والا کام مشکل نہیں رہتا۔
لوک ورثہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فوزیہ سعید کے نزدیک اس کاوش سے ثقافت اور ہنر سے بچوں کا تعلق استوار کرنے میں حوصلہ افزا پیش رفت ہو سکے گی۔
لوک ورثہ ہر ماہ ایسے ہی کسی نہ کسی ہنر سے بچوں کو متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا تا کہ پاکستان کے فن و ثقافت کے فروغ کو کسی حد تک یقینی بنایا جا سکے۔