رسائی کے لنکس

پاکستان میں ’دولت اسلامیہ‘ کا کوئی وجود نہیں: وزیر داخلہ


حال ہی میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاوہ لاہور اور کئی دیگر علاقوں میں دولت اسلامیہ کی حمایت میں دیواروں پر تحریروں کے علاوہ اسٹکر اور پوسٹروں کی تقسیم بھی دیکھی گئی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم ’دولت اسلامیہ‘ کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں ہے۔

دولت اسلامیہ شام اور عراق کے کئی علاقوں پر قابض ہے جس کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک برسرپیکار ہیں۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے منگل کو کراچی میں رینجرز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’انتظامی معلومات میرے پاس ہیں، اس وقت اس مسئلے کو زیادہ ہوا بھی نہیں دینی چاہیئے۔ مگر اس وقت تک اس نام کی (دولت اسلامیہ) تنظیم کا کوئی وجود پاکستان میں نہیں ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ یہ علیحدہ بات ہے اگر دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ یا عناصر دولت اسلامیہ کو اپنا رہے ہوں۔

حال ہی میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاوہ لاہور اور کئی دیگر علاقوں میں دولت اسلامیہ کی حمایت میں دیواروں پر تحریروں کے علاوہ اسٹکروں اور پوسٹروں کی تقسیم بھی دیکھی گئی۔

جس کے بعد پولیس نے بعض علاقوں میں کارروائی بھی کی لیکن اس بارے میں سرکاری طور پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

گزشتہ ماہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد اور اس تنظیم کے پانچ دیگر اہم کمانڈروں نے سنی شدت پسند گروپ دولت اسلامیہ سے وفاداری اور اس کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی خلافت کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دولت اسلامیہ عراق اور شام کے مختلف حصوں پر قبضہ کر کے وہاں خلافت کا اعلان کر چکی ہے۔

واضح رہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے شاہد اللہ شاہد کو ترجمان کی حیثیت سے برطرف کر دیا تھا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن کارروائی جاری ہے اور بغیر کسی تفریق کے، کہ عسکریت پسندوں کا تعلق کس تنظیم سے ہے۔ اُن کو ختم کیا جائے گا۔

فوج نے شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں 15 جون سے ’ضرب عضب‘ کے نام سے کارروائی شروع کر رکھی ہے جس میں اب تک 1100 سے زائد ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کو ہلاک اور ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو تباہ کیا جا چکا ہے۔

گزشتہ ماہ خیبر ایجنسی میں بھی ’خیبر ون‘ کے نام سے ایک آپریشن شروع کیا گیا جس میں حکام کے مطابق اب تک 135 عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں جب کہ لگ بھگ 250 شدت پسندوں بشمول بعض اہم کمانڈروں نے ہتھیار پھینک کر خود کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا۔

XS
SM
MD
LG