رسائی کے لنکس

پاکستان بدستور صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک


پاکستان بدستور صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک
پاکستان بدستور صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک

فرانسیسی تنظیم کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت نے ذرائع ابلاغ کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ صرف پاکستانی صحافیوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار ہی نا جاری کیا کریں بلکہ خطروں میں گھرے صحافیوں کے تحفظ اور ان کی مالی امداد کے لیے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی فرانسیسی تنظیم ’’رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز‘‘ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بدستور دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جہاں صحافیوں کے لیے اپنی پیشہ وارانہ ذمے داریاں نبھانے کے لیے سب سے زیادہ خطرہ موجود ہے۔

ہفتے کو جاری کیے گیے اپنے بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ گذشتہ تیرہ مہینوں کے دوران پاکستان میں تیرہ صحافی تشدد کے مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے۔

تنظیم کے مطابق صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ کام کے دوران مختلف نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ انھیں دی جانے والی تننخواہیں نہایت کم ہیں۔

رپورٹرز ود آوٹ بارڈرز کے مطابق پاکستانی صحافی جن خطرات سے لڑ رہے ہیں ان میں افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں لاقانونیت ، پاک بھارت تعلقات کی کشیدگی، دہشت گردی کے خطرات، پولیس تشدد پاکستانی سیاست کا تاریخی انتشار اور مقامی طور اثرو رسوخ کے حامل خطرناک عناصر شامل ہیں۔

تنظیم کے مطابق پاکستانی صحافیوں کو لاحق خطرات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے ادارے انھیں خبر نگاری کے لیے ایسے مقامات پر بھیج دیتے ہیں جہاں اپنی حفاظت کے لیے نا تو ان کے پاس وسائل ہوتے ہیں اور نہ ہی اس کے طریقہ کار سے آگاہی۔

فرانسیسی تنظیم کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے کے صدر پرویز شوکت نے ذرائع ابلاغ کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ صرف پاکستانی صحافیوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار ہی نا جاری کیا کریں بلکہ خطروں میں گھرے صحافیوں کے تحفظ اور ان کی مالی امداد کے لیے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

پرویز شوکت کی رائے میں مقامی نیوز چینلوں کے درمیان ’’بریکنگ نیوز‘‘ یعنی خبر پہلے نشر کرنے کی دوڑ بھی صحافیوں خاص طور پر کیمرہ مینوں کوغیر ضروری طور پر خطرات میں جھونک رہی ہے۔’’ میں اس دوڑ کے سخت خلاف ہوں اسی وجہ سے ہمارے ساتھی ہلاک ہو رہے ہیں‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایف یو جے صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن فار جرنلسٹس کے تعاون سے ملک بھر کے صحافیوں کے لیے تربیتی کورس منعقد کر رہی ہے جس میں بین الاقوامی ماہرین ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو یہ آگاہی دیں گے کہ وہ کس طرح کم سے کم خطرہ مول لے کر اپنی صحافتی ذمے داریاں نبھا سکتے ہیں۔

تاہم پرویز شوکت کے مطابق صرف یہی کافی نہیں ہے بلکہ مزید عالمی تنظیموں کو بھی پاکستانی صحافیوں کی تربیت کے لیے آگے آنا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG