رسائی کے لنکس

زیرِ حراست افراد کی 13 فروری کو پیشی یقینی بنائی جائے


سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد مبینہ طور پر فوجی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے حراست میں لیے جانے والے افراد کو 13 فروری کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

فوج کے خفیہ اداروں، ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی، کے وکیل راجہ ارشاد نے عدالت کو بتایا کہ حراست میں لیے گئے 11 افراد میں سے چار مختلف بیماریوں کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں اور دیگر سات افراد میں سے چار پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال اور تین پارا چنار میں فوج کے تفتیشی مرکز میں موجود ہیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے اس مقدمے کی سماعت کے موقع پر عدالت نے راجہ ارشاد کو حکم دیا تھا کہ وہ زیرِ حراست افراد کی سپریم کورٹ میں پیشی کو یقینی بنائیں، لیکن جمعہ کو جب سماعت شروع ہوئی تو ان افراد کو پیش نہیں کیا گیا۔

عدالت عظمیٰ نے آئی آیس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ ان افراد کی باحفاظت عدالت میں پیشی کو یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس نے وزارت دفاع کی سیکرٹری نرگس سیٹھی اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے چیف سیکرٹری کو 13 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا ہے۔

فوج کے راولپنڈی میں صدر دفتر ’جی ایچ کیو‘ اور دیگر عسکری اہداف پر دو سال قبل ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں ان 11 افراد کو گرفتار کیا تھا لیکن ٹھوس شواہد کی عدم دستیابی کے بعد انھیں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے 2009ء میں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کیے جانے والے ان افراد کو فوج کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا اور اس بارے میں حفیہ ایجنسوں کے وکیل نے سپریم کورٹ کو آگاہ بھی کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG